اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) 2019 اپنے دامن میں تلخ و شیریں یادیں اور سال بھر میں مقبول ہونے والے زبان زدعام دلچسپ، معنی خیز فقرے، نعرے، جملے بڑھکیں اور چٹکلے چھوڑ کر آج رخصت ہونے کو ہے۔
2019 سیاسی جماعتوں کے قائدین رہنماؤں اور کارکنوں کے لئے خاصا بھاری رہا۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی ہائیکورٹ کی راہداریوں میں نظر آئے۔ نواز شریف، مریم نواز کو چودھری شوگر ملز، شہباز شریف کو منی لانڈرنگ اور آشیانہ کیس میں ضمانت ملی، سعد رفیق کی درخواست ضمانت خارج اور رانا ثنا اللہ کی بھی منشیات کیس میں ہائیکورٹ سے ضمانت منظور ہوئی۔
سابق ایم پی اے حافظ نعمان پارکنگ سکینڈل اور حنیف عباسی ایفیڈرین کیس میں ضمانت پر رہا ہوئے۔ بیورو کریٹس فواد حسن فواد اور احد چیمہ کی درخواست ضمانتیں زیر سماعت ہیں جبکہ علیم خان، سبطین شاہ بھی ہائیکورٹ سے رہا ہوئے۔ جبکہ حمزہ شہباز اور خواجہ برادران ہائیکورٹ سے نیب کیسز میں عبوری ضمانتیں خارج ہونے پر احاطہ ہائیکورٹ سے گرفتار ہوئے۔ اس سے پہلے سال کے شروع کے مہینوں میں شہباز شریف کو لاہور ہائیکورٹ سے ضمانت ملی لیکن حمزہ شہباز ہائیکورٹ سے گرفتار ہوئے۔ ایفیڈرین کیس میں حنیف عباسی کی اپیل پر ہائیکورٹ نے سزا معطل کی تو سابق رکن اسمبلی جیل سے باہر آئے۔
نیب کے متحرک ہونے کی دیر تھی پھر وزیر اور اپوزیشن دونوں ہی احتساب عدالت کی راہداریوں میں تواتر سے نظر آئے۔ اپوزیشن کی جانب سے سلیکٹڈ وزیراعظم کی صدائیں سڑکوں سے ہوتی ہوئی پارلیمان تک میں گونجتی رہیں جبکہ حکمران جماعت کی جانب سے اپوزیشن کو کرپٹ لوٹ مار کرنے سمیت شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا، جے یو آئی نے اسلام آباد میں 13 روز مسلسل دھرنا دیا اور پھر ختم کر دیا، سرکاری سطح سے لے کر مذہبی و سیاسی جماعتوں اور عام شہریوں نے بھرپور اانداز میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا۔ 2019 میں ڈی چوک عملی طور پر احتجاج چوک بنا رہا۔