اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) 2019 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کشیدہ ترین رہے، کشمیر ایشو سر فہرست رہا، ہٹلر مودی سرکار نے متنازعہ شہریت بل پاس کیا اور بھارتی مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کر دیا۔
امن کے پیغام کو بھارت نے پاکستان کی کمزوری سمجھا، 1971 کے بعد پہلی مرتبہ بھارتی جنگی جہازوں نے 26 فروری کو پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بم گرائے۔ بھارتی جنگی جنون کے برعکس پاکستان نے حسب روایت بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی اور تنازع جموں و کشمیر سمیت دیرینہ تصفیہ طلب مسائل کے حل کا پیغام دیا۔
پاکستانی مسلح افواج نے فضائی حدود کی خلاف ورزی کے مرتکب دو بھارتی جہاز مار گرائے اور پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار کیا لیکن انہیں جنگی قیدی نہیں مہمان کے طور پر رکھا۔ مودی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت ختم کی۔ ہٹلر مودی سرکار نے ہندتوا دہشتگرد نظریہ کے تحت متنازعہ شہریت ترمیمی بل پاس کیا اور بھارتی اقلیتوں خصوصا مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کر دیا۔
پاکستان نے عالمی عدالت انصاف میں 17 جولائی کو کلبھوشن یادیومقدمہ جیتا۔ پاکستان کے قیام امن اور بھارت کی امن دشمنی کے پیرائے میں 2019 کئی سوال چھوڑ گیا۔ کیا تنازع جموں و کشمیر حل ہوسکے گا ؟ کیا کشمیریوں کے دکھ، درد کا مداوا ہو گا ؟ کیا بھارتی مسلمان عزت سے جی سکیں گے ؟ کیا کبھی علاقائی امن، استحکام ، خوشحالی اور ترقی کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہو گا ؟ شاید یہ سوال 2020 میں بھی جواب طلب رہیں گے۔