لاہور: (روزنامہ دنیا) منصوبہ کے تحت 96 ہزار بچوں کو جنرل اور غیر رسمی سکولوں میں داخل کیا گیا۔ والدین کو فی بچہ ہزار روپے ماہانہ وظیفہ ملتا تھا، ایک سال سے رقم کی ادائیگی نہیں ہو سکی۔
تفصیلات کے مطابق ایک طرف سکولوں سے باہر بچوں کو تعلیمی اداروں میں لانے کے دعوے کئے جا رہے ہیں تو دوسری طرف حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے پڑھنے والے بچے بھی سکول چھوڑنے لگے ہیں۔
پچھلے دور حکومت میں بھٹہ مزدوروں کو ایک بچے کا ہزار روپیہ ماہانہ وظیفہ ملتا تھا۔ تاہم ایک سال سے کسی بھی فیملی کو پیسے نہیں دئیے جا رہے۔
منصوبہ کے تحت 96 ہزار بچوں کو جنرل اور غیر رسمی سکولوں میں داخل کیا گیا۔ یہ فنڈز پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کے تحت دئیے جاتے تھے۔
وظیفہ کی بندش کے بعد سے سکولوں میں بچوں کی تعداد میں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
محکمہ کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق 30 ہزار سے زائد بچے سکول چھوڑ گئے ہیں۔ اس بات کا خدشہ ہے کہ اگر فنڈز نہ ملے تو مزید بچے سکول چھوڑ کر جا سکتے ہیں۔
واضح رہے اس وقت ملک میں تقریباً 2 کروڑ 20 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں جن میں سب سے زیادہ تعداد پنجاب کی ہے۔ لاہور میں بھی ڈھائی لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں۔
بھٹہ مزدوروں کے لیے کام کرنے والی این جی او کے نمائندے افتخار ملک کا کہنا ہے کہ فنڈز کی بندش سے لوگوں میں بد اعتمادی پیدا ہو رہی ہے، جو بچے سکول چھوڑ رہے ہیں ان کی ذمہ داری کس پر ہوگی؟ حکومت فوری طور پر فنڈز جاری کرے۔
اس حوالے سے پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کے وائس چیئرمین علی اسجد ملہی کا کہنا ہے فنڈز کے حوالے سے انکوائریاں چل رہی تھیں جو اب مکمل ہو گئی ہیں جلد فنڈز جاری کر دئیے جائیں گے۔
دنیا نیوز نے معاملہ اٹھایا تو قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بھی ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے دور میں بھٹہ مزدوروں کے بچوں کے لیے وظیفہ شروع کیا گیا۔ وظیفہ بند ہونے سے بچوں کا سکول چھوڑنا قابل افسوس ہے۔ ہم نے وظیفہ شروع کرکے بھٹوں سے چائلڈ لیبر کا خاتمہ کیا تھا۔
Perturbed by the news of ~30,000 children of brick kiln workers having to leave schools after Punjab govt ended their stipend. We were able to almost eradicate the child labour working in brick kilns through a stipend scheme. pic.twitter.com/7EVkLmb5u8
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) January 7, 2020