لاہور: (شیخ زین العابدین) لاہور میں زیر تعمیر اورنج ٹرین کے آپریشنل اور مینٹی ننس کے ٹینڈر میں بے ضابطگیاں سامنے آگئیں، من پسند کمپنی کو قواعد کے برعکس ٹھیکہ الاٹ کیا گیا، ٹینڈر میں شریک پرائیویٹ سٹار لمیٹڈ نے ٹینڈر کی الاٹمنٹ پر اعتراضات اٹھا دیئے، پنجاب حکومت نے تحقیقات کا آغاز کر دیا۔
دستاویزات کے مطابق بزدار سرکار میں اورنج ٹرین منصوبے میں بھی بے قاعدگیاں سامنے آنا شروع ہوگئیں، اورنج ٹرین کا آپریشنل اور مینٹی ننس کا ٹھیکہ نورنکو اور ڈائیوو جوائنٹ وینچر کو دیا گیا تاہم مدمقابل جوائنٹ وینچر کمپنی چائنہ ریلویز اور ایس ایم، بی ایم کی طرف سے اعتراضات اٹھائے گئے، جن میں کہا گیا کہ ٹھیکے کی فنانشل بڈ کھلنے کے وقت پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی گئی، آئی ٹی بی قوانین کے متضاد نورنکو کے نمائندوں نے بڈ نگ کے دوران ڈیجیٹل ڈیوائس استعمال کی، ایم ڈی پیپرا کی ہدایات پر عمل نہیں کیا گیا، بڈ سے قبل جوائنٹ وینچر پر لگائے گئے اعتراضات پر ماس ٹرانزٹ اتھارٹی نے کوئی تحقیقات نہیں کیں۔
چائنہ ریلویز اور ایس ایم بی ایم کو ٹینڈر نہ لینے کے لئے ہراساں کیا گیا، بڈ حاصل کرنے والے ادارے بڈنگ کے تسلیم شدہ قانون پر پورا نہیں اترتے جبکہ گزشتہ ٹینڈر منسوخ کرنے کے بعد نئے ٹینڈر کے اجرا کے لئے قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے، اعتراض کے بعد ڈپٹی سیکرٹری ٹرانسپورٹ، سینئر ٹرانسپورٹ پلانر اور چیف ٹرانسپورٹ پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی، کمیٹی نے تمام اعتراضات کو مسترد کر دیا تاہم چائنہ ریلویز اور ایس ایم بی ایم نے کمیٹی کی رپورٹ ماننے سے انکار کر دیا، چائنہ ریلویز کی درخواست پر پنجاب حکومت نے ازسر نو انکوائری کا آغاز کر دیا۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ چائنہ ریلویز اور نورنکو کمپنی اورنج ٹرین پر تعمیراتی کام بھی کر رہی ہیں، دونوں کمپنیوں کے جوائنٹ وینچر سے الیکٹریکل اور مکینکل کا کام کیا جا رہا ہے اور اب چائنہ ریلویز اور نورنکو اورنج ٹرین کے او اینڈ ایم کا ٹھیکہ لینے میں دلچسپی کا اظہار کر چکی ہیں۔