لاہور: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے ملک بھر میں آٹے کی قیمت میں اضافے کا نوٹس لے لیا ہے جبکہ رواں سال 3 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
دنیا نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے آٹے کی قیمت میں اضافے کا نوٹس لینے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جہانگیر ترین اور وفاقی وزیر خسرو بختیار کو قیمتوں میں کمی کیلیے ٹاسک سونپ دیا ہے۔
وزیراعظم نے دونوں رہنماؤں کو وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار اور کے پی کے کے وزیراعلیٰ محمود خان سے بھی مشاورت کی ہدایت کی ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پاسکو کے کوٹے سے کے پی کو 1 لاکھ ٹن گندم فراہم کی جائے گی جبکہ حکومت رواں سال 3 لاکھ ٹن گندم درآمد بھی کرے گی۔
دریں اثناء شہر میں آٹے کے بحران اور فائن آٹے کی قیمتوں میں اضافے کے بعد متحدہ نان روٹی ایسوسی ایشن نے بھی نان اور روٹی کی قیمتوں میں اضافے کا عندیہ دیدیا۔
شہر میں آٹے کی قلت اور قیمتوں میں اضافے پر متحدہ نان روٹی ایسوسی ایشن کا ہنگامی اجلاس منعقد کیا گیا۔ اجلاس میں متحدہ نان روٹی ایسوسی ایشن کے صدر آفتاب گل، جنرل سیکریٹری افسر خان، سینئر نائب صدر وحید عباسی، ایوب شاہ، ملک لیاقت علی، عابد سواتی، خان افسر، رحیم خان سمیت و دیگر نے شرکت کی۔۔
اجلاس کے دوران متحدہ نان روٹی ایسوسی ایشن نے حکومت کو پانچ روز کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا کہ حکومت فوری طور پر آٹے کے بحران پر قابو پائے اور فائن آٹے کی قیمتوں کو کنٹرول کرے۔
آفتاب گل کا کہنا تھا کہ فائن آٹے کی 84 کلو کی بوری 47 سو روپے کی ہوچکی ہے، اگر حکومت نے مسلۂ حل نہ کیا تو پنجاب بھر میں ہڑتال کے ساتھ ساتھ روٹی اور نان کی قیمت میں ازخود اضافہ کردیا جائے گا۔ سادہ روٹی دس روپے جبکہ نان کی قیمت پندرہ روپے کر دی جائے گی۔
اُدھر وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے بعض شہروں میں آٹے کی قیمتوں میں بلاجواز اضافے کا سخت نوٹس لیا ہے اور آٹے کی قیمتوں میں استحکام کے لئے ضروری انتظامی اقدامات اٹھانے کاحکم دیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ فرائض سے غفلت برتنے اوربے ضابطگیوں میں ملوث محکمہ خوراک کے افسران کو فوری طور پر عہدوں سے ہٹایا جائے۔ آٹے کی قیمتوں میں بلاجواز اضافہ کسی صورت برداشت نہیں کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ آٹے کی قیمتیں بڑھنے کے بعد صوبے میں سخت کریک ڈاؤن کیا جائے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت کے بعد 376 فلور ملوں کیخلاف کارروائی کی گئی اور 9 کروڑ 6 لاکھ روپے جرمانے کیے گئے، 15 فلور ملوں کے لائسنس معطل کر دیئے گئے۔ 180 فلور ملوں کا گندم کا کوٹہ معطل کر دیا گیا۔
دوسری طرف وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ہدایت پر فرائض سے غفلت برتنے اوربے ضابطگیوں میں ملوث محکمہ خوراک کے چار افسران کوعہدوں سے ہٹا دیاگیا۔ معطل ہونے والوں میں ڈسٹرکٹ فود کنٹرولرگوجرانوالہ روحیل بٹ، ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر سیالکوٹ نصراللہ خان ندیم، ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ خوراک فیصل آبادکامران بشیر، ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر وہاڑی صغیر احمد کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی ہدایت پر پنجاب کے مختلف شہروں میں آٹے کی سپلائی کو یقینی بنانے کیلئے 126سیل پوائنٹس قائم کر دیئے گئے، لاہورڈویژن میں 21 سیل پوائنٹس پر ٹرکوں کے ذریعے ایکس مل ریٹ پر آٹے کی سپلائی شروع کر دی گئی۔
راولپنڈی ڈویژن میں 55 سیل پوائنٹس پر ٹرکوں کے ذریعے کنٹرول ریٹ پر آٹا فراہم کیا جا رہا ہے۔ گوجرانوالہ ڈویژن میں 9 سیل پوائنٹس پر ٹرکوں کے ذریعے کنٹرول ریٹ پر آٹے کی فراہمی کا آغاز کیا گیا ہے۔ بہاولپور ڈویژن میں 17 سیل پوائنٹس پر ٹرکوں کے ذریعے آٹا فراہم کیا جارہا ہے۔ سیالکوٹ ضلع میں 24 سیل پوائنٹس پر ٹرکوں کے ذریعے آٹے کی فراہمی شروع کر دی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا ہے کہ عوام کو آٹے کی مقرر کردہ نرخوں پردستیابی یقینی بنائی جائے گی۔گندم، آٹے کی سپلائی اور ڈیمانڈ کی سختی سے مانیٹرنگ کی جائے۔ سرکاری گندم کاآٹا اوپن مارکیٹ میں فروخت کرنے والی ملوں کو سیل کیا جائے گا۔
عثمان بزدار کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ خوراک اورانتظامی افسران آٹے کی دستیابی کو یقینی بنائیں۔ چکی مالکان کو آٹے کی قیمت میں اضافے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ آٹے کی قیمت میں بلاجواز اضافہ کرنیوالوں کیخلاف قانون حرکت میں آئے گا۔
دوسری طرف صوبائی وزیر خوراک سمیع اللہ چودھری کا کہنا ہےکہ آٹے کا کوئی بحران نہیں ہے بلکہ مصنوعی بحران پیدا کیا جا رہا ہے۔ منافع خور اور ذخیرہ اندوز باز آجائیں ورنہ انکے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
سمیع اللہ چودھری کا کہنا تھا کہ 20کلو آٹے کا تھیلا 805 روپے، 10 کلو کا آٹا 402 روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے۔ ملوں کو 4000 میٹرک ٹن گندم کا اجرا روزانہ کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے۔