کراچی: (دنیا نیوز) سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مرکزی کردار عبدالرحمان عرف بھولا اورزبیر چریا کا عدالت نے حتمی بیان ریکارڈ کر لیا ہتے۔ 250 سے زائد افراد کو زندہ جلا کر مارنے والے ملزمان اپنے بیانات سے مکر گئے ہیں۔
تفصیل کے مطابق سانحہ بلدیہ فیکٹری کے اصل ملزمان کی شناخت ہو سکی اور نہ ہی متاثرین کو معاوضہ مل سکا۔ کیس کی فائل عدالتی کمرے سے منطقی انجام تک نہ پہنچ سکی۔
انسداد دہشتگردی عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران ملزم رحمان بھولا اور زبیر چریا کے حتمی بیان ریکارڈ کیے گئے تو تو دونوں اپنے بیانات سے منحرف ہو گئے۔
عدالت نے ملزم عبدالرحمان بھولا اور زبیر چریا سے 380 سے زائد سوالات پوچھے۔ ملزموں نے سوالات کے تحریری جواب جمع کرائے۔ اس میں ملزم عبدالرحمان عرف بھولا نے اعتراف کیا کہ سانحہ کے وقت وہ ایم کیو ایم بلدیہ سیکٹر کا انچارج تھا لیکن وہ آگ لگانے میں ملوث نہیں ہے۔ دوسری جانب زبیر چریا نے اپنے بیان میں کہا کہ آگ لگی یا لگائی گئی؟ اس کے بارے میں اسے علم نہیں ہے۔
خیال رہے کہ دونوں ملزمان جوڈیشنل مجسٹریٹ کے سامنے بلدیہ فیکٹری میں آگ لگانے کا اعتراف بہت پہلے ہی کر چکے تھے۔ ملزموں کے حالیہ بیانات کے بعد عدالت نے 3 فروری کو سپیشل پبلک پراسکیوٹر سے دلائل طلب کر لئے ہیں۔
ادھر سانحہ بلدیہ فیکٹری کے لواحقین کو اضافی 56 کروڑ روپے رقم نہ ملنے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ لواحقین کے وکیل عثمان فاروق نے عدالت کو بتایا کہ متاثرین کو اعلان کے باوجود رقم نہیں دی گئی۔ لواحقین کو ملنے والی پینشن بند کر دی گئی ہے، جن کو مل رہی وہ نامناسب ہے۔ عدالت نے سیکرٹری ای او بی آئی سے جواب طلب کرکے سماعت 19 فروری تک ملتوی کر دی۔