اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں مسئلہ کشمیر کو اٹھایا اور ان کیساتھ دوٹوک بات کی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 17 جنوری 1948ء سے کشمیر بین الاقوامی تنازع ہے۔ اقوام متحدہ کی اپنی دو رپورٹس کشمیر کے حوالے سے موجود ہیں۔ چین کی سپورٹ کی وجہ سے 17 جنوری کو دوبارہ معاملہ اٹھایا گیا اور پچاس سال بعد کشمیر ایشو پر سیکیورٹی کونسل کا اجلاس ہوا۔ بھارت نے پوری کوشش کی معاملہ سیکیورٹی کونسل میں زیر بحث نہ آئے۔ سیکیورٹی کونسل کے پندرہ ممبران کو کشمیر مسئلے پر بریفنگ دی گئی۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کیا اور دنیا کے ہر فورم پر کشمیر مسئلے پر آواز اٹھائی۔ اس اہم مسئلے پر میری صدر سیکیورٹی کونسل سے ملاقات بھی ہوئی جس میں انھیں کشمیر میں بھارتی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ یورپی یونین اور امریکی کانگریس میں بھی مسئلہ کشمیر پر بحث ہوئی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کشمیر میں معاملات تیزی سے بگڑ رہے ہیں۔ خطے کے امن واستحکام کو داؤ پر لگایا جا رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ سال پانچ اگست سے 80 لاکھ سے زائد لوگ قیدی بن چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی واضح پالیسی ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حق میں دیانتداری، سیاسی، اخلاقی اور سفارتی طور پر آواز بلند کرتے رہیںگے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی مسئلہ کشمیر کا معاملہ اٹھا رہی ہیں
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مسئلہ کشمیر کو مزید اجاگر کرنے کیلئے خصوصی مہم کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 25 جنوری سے پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر مسئلہ کشمیر اجاگر کریں گے۔ 27 جنوری کو اسلام آباد میں ایک کلچرل شو منعقد کیا جائے گا جس کا کشمیر پر فوکس ہوگا۔
اس کے علاوہ 28 جنوری کو پورے پاکستان میں کشمیری مجاہدین اور قربانیاں دینے والوں کی تصاویری نمائش منعقد ہونگی۔ 30 جنوری کو اسلام آباد میں کشمیر کے حوالے سے سیمینار منعقد کرایا جائے گا۔ 31 جنوری کو کشمیر کمیٹی کے سربراہ پریس کانفرنس کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ تین فروری کو اسلام آباد کنونشن سینٹر میں نوجوانوں کی تقریب ہوگی جس میں کشمیر کے حوالے سے زمینی حقائق سامنے رکھے جائینگے جبکہ کشمیر کے رفیوجی کیمپ میں راشن تقسیم کیا جائے گا۔
چار فروری کو کشمیر ڈے کے حوالے سے ایوان صدر میں تقریب ہوگی جس میں پوری ڈپلومیٹک کور کو شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ اس تقریب میں سفیروں کو کشمیر کے حوالے سے ڈاکیومینٹری دکھائی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم مظفر آباد کشمیر اسمبلی اور میرپور میں عوامی جلسے سے خطاب بھی کرینگے۔ اس کے علاوہ چاروں صوبوں میں کشمیر کے حوالے سے ریلیاں نکالی جائیں گی۔ آزاد جموں وکشمیرم یں انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ تمام سفیر کشمیر کے حوالے سے تقاریب منعقد کریں گے۔ اس حوالے سے دفتر خارجہ نے تمام پاکستانی سفیروں کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔
سوال وجواب کے سیشن میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا کے بہت سے مفادات ہیں، امریکا خطے میں اپنے مفادات کو دیکھتا ہے۔ خطے میں کچھ قوتیں ابھر رہی ہیں جو امریکا کو چھبتی ہیں۔ امریکا نے اگر مدد نہیں کی تو رکاوٹ بھی نہیں ڈال رہا۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ پاکستان کشمیریوں کا مقدمہ موثر طریقے سے لڑ رہا ہے۔ جب یہ مسئلہ عروج پر تھا تو ہم سے غفلت ہوئی، کیمرے کی آنکھ دھرنے کی طرف موڑ دی گئی۔ ہم نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر پہنچا دیا تھا تو پاکستان کے اندر ہمارا بیانیہ دھرنے کی وجہ سے دھندلا سا گیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارا ایمان ہے بالاخر سچ کی فتح ہوگی۔ بھارت میں متنازع قانون کے خلاف 11 ریاستیں سراپا احتجاج ہیں۔ بھارت کے طالبعلم، دانشور اور شوبز سٹار بھی بھارتی مظالم پر آواز اٹھا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بڑی طاقتیں مصحلتوں کا شکار ہیں لیکن پاکستان کا بچہ بچہ کشمیریوں کے ساتھ ہے۔ پاکستان کشمیریوں کو مایوس نہیں کرے گا۔ ہم منظم طریقے سے ہر سطح پر کشمیر مسئلے کو اجاگر کریں گے۔ کشمیر مسئلے پر وزیراعظم کی خواہش ہے کہ کونسل آف فارن منسٹر کا اجلاس ہونا چاہیے۔ سعودی عرب نے کہا اس تجویز کوعزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔