دوحہ: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ خطے میں محاذ آرائی کسی فریق کے لیے سود مند ثابت نہیں ہوگی۔ معاملات کو سفارتی کوششیں بروئے کار لاتے ہوئے مذاکرات کے ذریعے سلجھانے کی کوشش کرنے چاہیے۔
ان خیالات کا اظہار وزیر خارجہ شاہ محمود نے دوحہ میں قطری ڈپٹی وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی سے ملاقات کے دوران کیا، ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، افغان امن عمل اور خطے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دونوں وزرائے خارجہ کے مابین مشرق وسطیٰ میں پائی جانے والی کشیدگی پر قابو پانے کیلئے، سفارتی کاوشیں بروئے کار لانے کے حوالے سے بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
وزیر خارجہ نے اپنے قطری ہم منصب کو خطے میں کشیدگی کے خاتمے اور قیام امن کیلئے پاکستان کی طرف سے جاری کاوشوں سے بھی آگاہ کیا۔
قطری ڈپٹی وزیراعظم نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے دورہ قطر کو سراہتے ہوئے افغان امن عمل سمیت خطے میں قیام امن کیلیے پاکستان کی مصالحانہ کاوشوں کی تعریف کی۔
وزیر خارجہ نے قطری ہم منصب کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ وادی کے نہتے 80 لاکھ کشمیری گزشتہ 5 ماہ سے مسلسل لاک ڈاؤن، قید و بند کی صعوبتوں سمیت طرح طرح کے بھارتی مظالم کا سامنا کر رہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ قطر کے ساتھ پاکستان کے تاریخی، برادرانہ تعلقات ہیں، پاکستان، قطر کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور دونوں ممالک کے مابین کثیر الجہتی تعاون کو بڑھانے کا متمنی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم مسلمان بھارتی استبداد سے نجات حاصل کرنے کیلئے اقوام عالم بالخصوص مسلم امہ کی طرف دیکھ رہےہیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ خطے میں محاذ آرائی کسی فریق کے لیے سود مند نہیں ہوگی، معاملات کو سفارتی کوششیں بروئے کار لاتے ہوئے مذاکرات کے ذریعے سلجھانے کی کوشش کرنے چاہیے۔
شاہ محمود کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کیلئے پاکستانی مخلصانہ، مصالحانہ کوششوں کو عالمی سطح پر پذیرائی مل رہی ہے، افغان طالبان اور امریکہ کے مابین مذاکرات کی بحالی سے 40 سالہ طویل محاذ آرائی کے خاتمے، خطے میں قیام امن کی راہ ہموار ہونے کے روشن امکانات بن رہے ہیں۔
وزیر خارجہ نے قطری ڈپٹی وزیر اعظم و وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی کو خطے میں کیے گئے اپنے حالیہ دوروں اور مختلف وزرائے خارجہ سے ہونے والے ٹیلیفونک رابطوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ خطے میں تناؤ اور کشیدگی کے خاتمے پر اتفاق رائے کا پایا جانا خوش آئند بات ہے.
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، فریقین کو محاذ آرائی سے بچنے اور سفارتی ذرائع بروئے کار لا کر،مذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کرنے کی ترغیب دیتا رہے گا تاکہ خطے کا امن، خطرات سے دو چار نہ ہو۔