اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے معاشی حالات کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ جاں بحق کیمرہ مین کے اہلخانہ سے دلی ہمدردی ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ عوام کے حقوق کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔ صحافیوں کے مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو پندرہ ماہ کے دوران مسائل ورثے میں ملے، انسانی جان کی کوئی قیمت نہیں ہوتی۔ کیمرہ مین کے بھائی کو وزارت اطلاعات میں نوکری دی جائے گی۔ وزیراعظم ہاؤسنگ سکیم میں ان کی فیملی کے لیے گھرکا بندوبست بھی کریں گے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ کیمرامین فیاض علی کے اہلِ خانہ سے ملاقات کے بعد چینل اور حکومت نے ملک کر ان کے خاندان کو 10 لاکھ روپے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں نجی ٹی وی چینل فیاض علی ہارٹ اٹیک کے نتیجے میں انتقال کرگئے تھے، فیاض علی کو انتقال سے قبل مبینہ ملازمت سے برخاست کیا گیا تھا اور انہیں تنخواہ بھی ادا نہیں کی گئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ انسانی جان کی کوئی قیمت نہیں ہوتی لیکن انہیں وقتی طور پر مشکلات سے نکالنے اور آسانی پیدا کرنے کا باعث بنے گا۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ فیاض علی کے بھائی کی تعلیم بی کام ہے اور انہیں فی الفور وزارت اطلاعات میں روزگار دے رہے ہیں۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے معاونِ خصوصی نے کہا کہ اس کے علاوہ یہ جس علاقے میں رہتے ہیں وہاں بہتر سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے مسائل ہیں تو میڈیا ورکرز کی سوسائٹی اور وزیراعظم کے بے گھر افراد کو چھت دینے کا پروگرام کے تحت ہم انہیں چھتت کا بندوبست بھی کرنے جارہے ہیں۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ جاں بحق ہونے والے کیمرا مین کے والد معذور شخص ہیں اور والدہ بھی ایک بیماری کا شکار ہیں اس لیے ہم نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور کفالت پروگرام کے تحت ان کے خاندان کو سہولت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جتنی صحافتی تنظیمیں یہاں موجود ہیں یہ ان کے لیے اعزاز ہے کہ انہوں نے ایک ایسے مسئلے کی نشاندہی کی اور ہماری نمائندگی کی انہیں خراجِ تحسین پیش کرتی ہوں کہ حکومت آپ کی اپنے ساتھیوں کے لیے جدوجہد میں آپ کے ساتھ ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ہمیں ایک مستقل حل کی طرف بڑھنا ہے اور ایسے لائحہ عمل ،ایسی پالیسیز اور ایسا طریقہ کار متعارف کروانا ہے جس کی وجہ سے کوئی اور فیاض نہ بن سکے اور ایسے واقعات کا تدارک کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ آجر اور اجیر کے درمیان موجود خلا کو دور کرنے کے لیے اس سے بہتر اور اہم فورم کوئی نہیں ہوسکتا کہ صحافتی تنظیمیں، میڈیا ورکرز اور تمام اسٹیک ہولڈرز سر جوڑ کر بیٹھ جائیں اور نیک نیتی سے میڈیا ورکرز کو درپیش مسائل یا مالکان کو جن مسائل کا سامنا ہے اور پھر معاشرتی چیلنجز، معاشی حالات، نجی سیکٹر کی صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور پھر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ایک روڈ میپ تشکیل دیا جائے گا۔
مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ترکی میں آنے والے زلزلے میں 22 افراد جاں بحق ہوئے، مصیبت کی گھڑی میں ترکی عوام کیساتھ ہیں۔ وہاں کی عوام کے ساتھ اظہاریکجہتی کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ترکی ہمارا دوست ملک ہے، ترکی زلزلہ پر وزیراعظم نے دکھ کا اظہارکیا ہے۔