لاہور: (دنیا نیوز) لاہور میں کرونا وائرس کے مشتبہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ، سروسز ہسپتال کے آئسولیشن وارڈ میں دو مزید مشتبہ مریضوں کو داخل کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق لاہور کی 23 سالہ خاتون اور اس کے تین سالہ بیٹے میں کرونا وائرس کی علامات پائی گئی ہیں۔ کرونا وائرس کی مشتبہ مریضہ نجی یونیورسٹی میں چند روز قبل امتحان دینے گی تھی۔ کہا جا رہا ہے کہ وہاں موجود ایگزیمینر چینی باشندہ تھا۔
اسی چینی باشندے سے خاتون کو جبکہ اس کے بعد متاثرہ خاتون سے تین سالہ بچے کو یہ وائرس منتقل ہوا۔
ڈاکٹرز کی جانب سے خاتون کے خون کے نمونے لے کر ٹیسٹ کیلئے لیبارٹری بھجوا دیئے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چین کے ووہان شہر میں 4 پاکستانی طلبا میں کرونا وائرس کی تصدیق: ڈاکٹر ظفر مرزا
ادھر سیکرٹری صحت پنجاب نے کہا ہے کہ صوبے میں کرونا وائرس کا کوئی مریض نہیں، اس سے متعلق ابھی تک کوئی مریض سامنے نہیں آیا۔ کیپٹن ریٹائرڈ عثمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سروسز ہسپتال میں داخل مریضوں سے متعلق ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ تین مشتبہ مریضوں کو الگ کرکے مزید تشخیص کی جا رہی ہے۔ کرونا وائرس کا کوئی علاج نہیں، لوگ اس سے بچاؤ کے لیے حکیموں اور ٹوٹکوں کا استعمال نہ کریں۔
کیپٹن ریٹائرڈ عثمان کا کہنا تھا پنجاب حکومت کرونا وائرس کے حوالے سے اقدامات کرتے ہوئے اس کی تشخیص کیلئے ٹیسٹ کی صلاحیت پیدا کر رہی ہے۔
دوسری جانب چینی باشندوں کیلئے قائم سپیشل پروٹیکشن یونٹ نے آئی جی پنجاب کو خط لکھا ہے جس میں ڈی جی میڈیکل ہیلتھ سروسز سے کرونا وائرس کیلئے ایمرجنسی اقدامات کی درخواست کی گئی ہے۔
خط میں ان خدشات کا اظہار کیا گیا ہے کہ سپیشل پروٹیکشن یونٹ کے اہلکار کرونا وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں۔ ڈی جی میڈیکل ہیلتھ سروسز پنجاب وائرس سے بچنے کیلئے تجاویز دیں۔
خبریں ہیں کہ کرونا وائرس کے باعث لاہور اورنج لائن ٹرین کا کام بھی متاثر ہونے لگا ہے۔ چائنیز کمپنی نے منصوبے پر کام کرنے والے چائنیز ورکرز کو فی الفور کام سے روک دیا ہے۔
میٹرو اورنج ٹرین منصوبے پر 450 چائنیز انجینئر اور ورکرز کام کر رہے ہیں جن کی رہائش کیلئے تین کیمپ بنائے گئے ہیں۔ چائنیز کمپنی کی درخواست پر چائنیز ملازمین کے کرونا ٹیسٹ بھی شروع کئے گئے ہیں، ٹیسٹ مکمل ہونے کے بعد انہیں کام کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں کرونا وائرس کا کوئی مریض نہیں: سیکرٹری صحت کیپٹن (ر) عثمان