کراچی: (دنیا نیوز) جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے امیر مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ ان ہاؤس تبدیلی بھی بڑی تبدیلی کی ابتدا ہو سکتی ہے۔ اپوزیشن کو تقسیم کرنے کے حق میں نہیں ہیں، میدان خالی نہیں چھوڑیں گے، دھرنے کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے علامتی شرکت کی تھی۔ ان جماعتوں کی خاندانی مصحلت ہو سکتی ہے۔
شاہ انس نورانی کی والدہ کی تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ان ہاؤس تبدیلی بھی بڑی تبدیلی کی ابتدا ہو سکتی ہے۔ ملک کی بڑی جماعتوں نے حکومت کو ووٹ دے کر مایوس کیا ہے ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر مریم نواز نے یہاں (پاکستان) خاموش رہنا ہے تو والد نواز شریف کی خدمت کرنے میں بہتری ہے۔ میں نے شاہراہ دستور میں کہا تھا نواز شریف آپ جیل میں رہیں ہم آپ کی کمی محسوس نہیں ہونے دیں گے۔
جے یو آئی (ف) کے امیر کا مزید کہنا تھا کہ آج بھی کہتا ہوں آپ کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، یکم مارچ کو اسلام آباد میں قومی کنونشن منعقد کریں گے، رہبر کمیٹی نے 23 مارچ کو کراچی مظاہرہ کا فیصلہ کیا ہے، 19 مارچ کو لاہور میں بہت بڑا عوامی مظاہرہ کریں گے۔ یکم مارچ کو کراچی میں جلسہ کریں گے۔ عام آدمی میں مایوسی پھیل رہی ہے ہم نے عزم کا اظہار کیا عام آدمی کے ساتھ کھڑے ہونگے جب تک ناجائز اور نا اہل حکمران مسلط ہیں خیر کی اُمید نہیں۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ حکمرانوں نے کشمیر کو مودی کی بربریت کے حوالے کیا ہے۔ کشمیر کی صورتحال پر ریاست کیا کر رہی ہے ، کشمیر کا سودا ہوا ہے۔ ہمارے حکمرانوں کی ناکام حکمت عملی کی وجہ سے مودی حکومت نے دن دیہاڑے مقبوضہ وادی پر ڈاکہ ڈالا۔ ہم نے پورے ملک میں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپوزیشن کو تقسیم کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ عوام کی بہت بڑی تعداد اسلام آباد پہنچی تھی۔ لوگ بہت پرجوش تھے، دھرنے کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے علامتی شرکت کی تھی۔ ان جماعتوں کی خاندانی مصحلت ہو سکتی ہے۔ بڑی جماعتوں نے ووٹ کر کے حکومت کے ساتھ مایوس کیا۔
جے یو آئی ف کے امیر کا مزید کہنا تھا کہ ہم میدان خالی نہیں چھوڑیں گے۔ ہم نوجوان کے لئے امید کی کرن بنناچاہتے ہیں۔ عام آدمی کو سہارا دینے کے لئے ہم کھڑے ہیں۔ بے گھر لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ نااہل حکمرانوں سے ملک کی جان چھڑائی جائے۔ فیصلہ کیا ہے کہ غریب آدمی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ عام آدمی کے کرب کو دور کرنے کے حوالے سے بھی مایوسی ہے۔ عام آدمی مایوسی کے مرحلے سے گزر رہا ہے۔ دال سبزیاں تک لوگ خریدنے کی حالت میں نہیں ہے۔ کوئی بچوں کے لئے گرم کپڑے، راشن، بجلی کے بل ادا نہیں کر پا رہا۔ آج دیہاتوں میں، محلوں میں، عام آدمی مہنگائی کے ہاتھوں تنگ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا نے اور نہ ہی ورلڈ بینک نے مدد کی جبکہ ایف اے ٹی ایف کی تلوار سر پر لٹک رہی ہے، اس وقت ہر شخص کو فکر لاحق ہے کہ اس ملک کو کیسے بچائے، معیشت گر جائے تو ریاست اپنا وجود کھو جاتی ہے۔ دنیا میں ریاست کی بقا کا دارومدار معاشی قوت پر ہوتا ہے۔ تباہی کی طرف ملک کی رفتار تھم ہی نہیں رہی۔ معاشی لحاظ ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے۔