لاہور: (رپورٹ:ذوالفقارعلی مہتو) وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کے پہلے سال کے دوران ریلوے کے نفع و نقصانات کے بارے میں آڈٹ رپورٹ تیار کرلی گئی، یہ رپورٹ آئندہ چند روز میں آڈیٹر جنرل پاکستان جاوید جہانگیر، صدر مملکت کو پیش کریں گے۔
دنیا نیوز نے اس رپورٹ کی کاپی حاصل کر لی ہے جس کے بارے میں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے سپریم کورٹ میں چند روز قبل یہ کہا تھا کہ ان کے دور کی رپورٹ ابھی تیار نہیں ہوئی۔ رپورٹ میں آڈیٹر جنرل نے ریلوے کے تیار کردہ حسابات کو مسترد کر دیا، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ریلوے انتظامیہ نے محکمے کا اصل خسارہ چھپانے کے لئے آڈیٹروں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کے تحت جان بوجھ کر اپنے ذمے واجب الادا 1 ارب 71 کروڑ 43 لاکھ 40 ہزار روپے کی ادائیگیاں 30 جون 2019 کو ختم ہونیوالے مالی سال تک روک لیں اور یہ رقم ریلوے کے کھاتے میں جمع دکھائی گئی تاکہ آمدنی کے مقابلے میں اخراجات کو کم رکھ کر خسارے میں کمی کا حجم بڑھایا جاسکے۔
اس رپورٹ میں اخراجات کی غلط مدت میں اندراج سے 64 کروڑ 39 لاکھ روپے کی اوورسٹیٹمنٹ کی گئی جبکہ پی ایس ڈی پی (سالانہ ترقیاتی پروگرام) کے اخراجات کا غلط مدت میں اندراج کر کے 30 کروڑ 44 لاکھ روپے کے اخراجات کم ظاہر کئے گئے۔ دنیا نیوز کی تحقیقات کے مطابق ریلوے کا خسارہ شیخ رشید کے دور میں مسلم لیگ ن کے خواجہ سعد رفیق کے آخری سال 18-2017ء کے مقابلے میں 2 ارب 91 کروڑ 30 لاکھ روپے کمی سے 33 ارب 14 کروڑ 40 لاکھ روپے ریکارڈ کیا گیا، لیکن ریلوے کے شعبہ حسابات نے اپنی رپورٹ میں مجموعی خسارہ 32 ارب 76 کروڑ اور اس میں گزشتہ سال کے مقابلے میں4 ارب 5 کروڑ روپے کی کمی کا دعویٰ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق شیخ رشید کے دور میں ریلوے کے مجموعی غیر ترقیاتی اخراجات 87 ارب 65 کروڑ 40 لاکھ روپے رہے جبکہ مجموعی آمدنی 54 ارب 50 کروڑ 70 لاکھ روپے رہنے سے ان کی حکومت کے پہلے سال ریلوے کا خسارہ 33 ارب 14 کروڑ روپے رہا۔ دنیا نیوز نے خسارے میں کمی کی وجوہات کے بارے میں ریلوے کی سرکاری دستاویزات سے جو تحقیقات کی ہیں ان میں مزید حیران کن اور دلچسپ صورتحال سامنے آئی ہے۔ محکمے کی حسابات رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ آمدنی میں اضافے کے پیچھے مسافر ٹرینوں کی اکانومی اور دیگر لوئر کلاس کی بوگیوں میں سفر کرنیوالے غریب اور متوسط طبقے کے مسافروں کا ہاتھ ہے جنہوں نے ٹرینوں کی آمدنی میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 3 ارب 51 کروڑ کے اضافے سے مجموعی طور پر 21 ارب 81 کروڑ روپے کا حصہ ڈالا۔
لیکن دوسری طرف ایک دوسری دستاویز سے انکشاف ہوا کہ ریلوے ان غریب مسافروں سے اوسطاً 23 اعشاریہ 60 فیصد منافع کما رہا ہے جو کسی بھی کاروبار کے لحاظ سے منافع کی بہت بڑی شرح ہے۔ خبر کے بارے میں ریلوے کے چیف فنانشل ایڈوائزرو چیف اکاؤنٹس آفیسر محسن عطا نے اپنے تحریری موقف میں کہا کہ ہر سال مئی اور جون کے مہینوں میں بجٹ بن رہا ہوتا ہے اور ادائیگیاں سست روی سے ہوتی ہیں، اخراجات چھپانے کی کوشش نہیں کی گئی،اخراجات کی اگلے سال منتقلی نارمل بات ہے۔