اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت میں انتہا پسند قوتیں اقتدار پر قابض ہیں۔ مودی سرکار سے کوئی امید نہیں، تاہم مستقبل کی مضبوط لیڈرشپ کیساتھ مسئلہ کشمیر کے حل کی توقع ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا بیلجیم کے خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں کہنا تھا کہ افغان جہاد کے باعث دنیا بھر سے مجاہدین پاکستان آ گئے۔ سویت یونین کے جانے کے بعد افغانستان اور پاکستان عسکریت پسندوں کا گڑھ بن گئے۔ نائن الیون کے بعد وہی مجاہدین دہشتگرد قرار پائے جن کو امریکا نے بنایا تھا۔ امریکی جنگ کا حصہ ہونے کے باعث 70 ہزار پاکستانی جانوں سے گئے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کا سیاسی اشرافیہ کرپٹ تھا، اس لیے سیاست میں آیا۔ سیاسی مافیا کے خلاف لڑ رہا تھا اس لیے اقتدار لینے میں 22 سال لگے۔ کرکٹ ٹیم کی قیادت سے ملکی قیادت مختلف تجربہ ہے۔ کوشش ہے چین کی طرح نچلے طبقے کو اوپر اٹھا سکوں۔ میری حکومت غربت مکاؤ پروگرامز پر سب سے زیادہ توجہ دے رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاک بھارت تعلقات میں کشمیر سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ حق خود ارادیت کشمیریوں کا بنیادی حق ہے۔ بھارت نے طاقت کے زور پر مسلم اکثریتی ریاست پر قبضہ کیا۔ نہرو نے حق خود ارادیت کا وعدہ کیا تھا جس پر عمل نہیں ہوا۔ نریندر مودی کے ہوتے ہوئے مسئلہ کشمیر حل ہوتا نظر نہیں آتا۔ بھارت میں اس وقت انتہا پسند قوتیں قابض ہیں۔ بھارتی حکومت سے کوئی امید نہیں، وزیراعظم عمران خان امید ہے مستقبل کی مضبوط لیڈر شپ کے ساتھ مسئلہ کشمیرحل ہوگا۔ بھارت انتہا پسند نظریات کی جانب جا رہا ہے۔ بھارت ہٹلر کے نسلی تعصب کے نظریات سے متاثر ہے۔ بھارت میں نازی اور ہٹلر کے نظریات تیزی سے فروغ پا رہے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکا امن معاہدے کیلئے طالبان سے مذاکرات کر رہا ہے۔ امن معاہدہ خطے کے امن کے لیے بڑی کامیابی ہوگا۔ افغان امن عمل کیلئے پہلی بار درست راستے کا انتخاب کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے پہاڑی سلسلے دنیا میں کہیں نہیں ہیں۔ سیاحت کے فروغ کے لیے ای ویزہ کا اجرا کیا گیا۔ چار بڑے مذاہب کے مقدس مقامات پاکستان میں موجود ہیں۔