لاہور: (تجزیہ: سلمان غنی) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کی پہلی باضابطہ نیوز کانفرنس کو دشمن کے جارحانہ عزائم کے خلاف مسلح افواج کی اہلیت، صلاحیت اور عزم کے ساتھ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے، ایل او سی پر بھارتی اشتعال انگیزی کے واقعات اور خصوصاً کشمیر جیسے سلگتے مسئلے پر قومی احساسات، جذبات کا مظہر قرار دیا جا سکتا ہے، ان کی نیوزکانفرنس کا مقصد 27 فروری کے دن کی اہمیت اور رد الفساد کا تین سالہ جائزہ پیش کرنا تھا لیکن انہوں نے نہایت موثر انداز میں دشمن کے عزائم کا پردہ بھی چاک کیا اور ان سے نمٹنے کیلئے مسلح افواج کے جذبہ، حوصلہ اور عزم کا ذکر کرتے ہوئے یہ بھی بتا دیا کہ اگر بھارت کو کوئی مسئلہ ہے تو اس کا موثر علاج ہمارے پاس موجود ہے۔
حقیقت حال بھی یہی ہے کہ بھارت کا مائنڈ سیٹ پاکستان کے خلاف ہے مگر اس کے عزائم آج تک اس لئے دھرے کے دھرے رہ گئے کہ ہماری مسلح افواج کے نظریاتی عزم اور پیشہ وارانہ صلاحیت کے سامنے اس کی آج تک ایک نہ چلی۔ خود بھارت کے کئی سابق جرنیل اور عسکری ماہرین اپنی تحریروں میں پاکستان کی پیشہ وارانہ تربیت اور صلاحیتوں کا اعتراف کرتے رہے ہیں۔ پاکستان کی مسلح افواج کی جرأت، بے باکی اور عزم کی ایک بڑی وجہ باشعور عوام کی وہ تائید و حمایت ہے جو ہمیشہ فوج کی پشت پر رہی، آج سلگتا کشمیر بھرپور عالمی حیثیت اختیار کر گیا ہے، نریندر مودی جسے اپنا اندرونی مسئلہ قرار دیتے نظر آتے تھے اس کے عالمی سرپرست امریکا اور اس کے حقیقی دوست صدر ٹرمپ نے اس کی موجودگی میں یہ کہہ دیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر ایک مسئلہ ہے، ہر آنے والا دن نریندر مودی اور اس کے انتہا پسندانہ مینڈیٹ کیلئے بڑے امتحان کا باعث بن رہا ہے۔
ہندوتوا اور آر ایس ایس کی غنڈہ گردی نے خود نریندر مودی حکومت ہی نہیں ریاست بھارت کے آگے بھی بڑا سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے اور یہ دنیا کی پہلی مثال ہے کہ جہاں کی منتخب حکومت ملک کو ترقی اور خوشحالی کی ڈگر پر ڈالنے کے بجائے کھلے طور پر ملک کو انتہا پسندی اور عدم استحکام کی جانب دھکیل رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خود بھارت کے اندر سے یہ آوازیں اٹھنا شروع ہو چکی ہیں کہ نریندر مودی خود ریاست بھارت کیلئے خطرہ بنتے جا رہے ہیں۔ آج دنیا نے دیکھ لیا کہ ایٹمی پاور کے طور پر پا کستان نے ذمہ دارانہ کردار کے ذریعہ اپنے ملک سے دہشت گردی، انتہا پسندی کا قلع قمع کیا۔ اقلیتوں کو یہاں ہر طرح سے محفوظ بنا کر انہیں برابر کا شہری بنایا اور دوسری جانب سیکولر بھارت انتہا پسندی کی آگ میں جل رہا ہے۔ اقلیتیں بہت سے خطرات اور خدشات سے دو چار ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہا تو بھارت کو انارکی سے دو چار ہونا پڑ سکتا ہے۔
جہاں تک کشمیر کا تعلق ہے تو کشمیریوں کی آواز کو اب طاقت کے ذریعہ دبایا نہیں جا سکتا۔ کشمیر جسے بھارتی سرکار اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتے نہیں تھکتی تھی اسی سلگتے کشمیر نے ان کا انگ انگ توڑ کر رکھ دیا ہے، جتنا جلد کشمیر پر فیصلہ ہوگا یہ بھارت کے حق میں بہتر ہوگا ورنہ کشمیر کو دباتے دباتے بھارت کے اندر سے کئی اور کشمیر جنم لے سکتے ہیں، بھارت کنٹرول لائن کو گرم کر کے مسئلہ کشمیر کو ٹھنڈا نہیں کر سکتا۔