اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کا ترک صدر رجب طیب اردوان سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔ وزیراعظم نے ترک فوجیوں کی ہلاکتوں پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ ایک ہفتہ قبل شام کے علاقے ادلب میں بشار الاسد کی سرکاری فوج نے فضائی حملہ کر کے 33 ترک فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا، جس کے بعد شام کے معاملے پر ترکی، روس اور شام میں کشیدگی بڑھتی چلی جا رہی ہے۔
اس کارروائی کے بعد ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ہم کسی بھی صورت میں ادلب میں کارروائیاں نہیں روکیں گے، یورپ نے ساتھ نہ دیا تو مہاجرین کے یورپ جانے کے دروازے کھول دیں گے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کا ترک صدر رجب طیب اردوان سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، وزیراعظم نے ترک فوجیوں کی ہلاکتوں پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
Prime Minister @ImranKhanPTI called President @RTErdogan, today, and conveyed heartfelt sympathies and condolences on the loss of lives of a number of Turkish soldiers in the attack in Idlib 1/7 pic.twitter.com/iIlZ8wRijF
— Prime Minister s Office, Pakistan (@PakPMO) March 3, 2020
وزیراعظم نے ترک صدر رجب طیب اردوان سے سے اظہار یکجہتی کے ساتھ ساتھ حمایت کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں پاکستانی عوام ترک بھائیوں کے ساتھ ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان ترکی کے ساتھ کھڑا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 14 فروری کو ترکی کے صدر رجب طیب اردوان دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچے تھے جہاں پر انہوں نے مختلف مصروفیات کے ساتھ ساتھ وزیراعظم، عسکری رہنماؤں کے ساتھ ملاقات بھی کی تھی۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے ترک صدر رجب طیب اردوان نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ترک پاکستان تعلقات سب کے لئے قابل رشک ہیں، پاکستان اور ترکی مشترکہ مذہب، ثقافت اور اقدار کے حامل ہیں، کشمیر ہمارے لئے وہی ہے جو آپ کیلئے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ محترم ایوان کو سلام پیش کرتا ہوں، مشترکہ اجلاس سے خطاب باعث فخر ہے، خود کو اپنے گھر میں محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا تحریک آزادی میں برصغیر کے مسلمانوں کا جذبہ نا قابل فراموش ہے، کشمیر ہمارے لیے وہی ہے جو آپ کیلئے ہے، ہماری دوستی عشق اور محبت سے پروان چڑھی ہے۔
ترک صدر کا کہنا تھا ہمارے دکھ اور خوشیاں مشترکہ ہیں، پاکستان کے ساتھ دل کا رشتہ ہے، پاکستانی بہن بھائیو، آپ سے نہیں تو کس سے محبت کریں گے، سرمایہ کاروں کے بڑے گروپ کے ساتھ پاکستان آیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دباؤ کے باوجود ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو تعاون کا یقین دلاتا ہوں، مستقبل میں بھی پاکستان کا ساتھ دیتے رہیں گے، ہر دکھ، درد میں ساتھ دینے پر پاکستانی قوم کا شکر گزار ہوں۔
رجب طیب اردوان کاکہنا تھا کہ دعا ہے پاک ترک محبت ہمیشہ قائم رہے، اقتصادی ترقی چند دنوں میں حاصل نہیں ہوتی، اقتصادی ترقی مسلسل محنت اور جدوجہد سے ممکن ہوتی ہے، پاکستانی حکومت کے اقدامات سے تجارت کیلئے ساز گار ماحول بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا فلسطین پر امریکی پلان امن نہیں قبضے کا منصوبہ ہے، انسداد دہشتگردی کیلئے پاکستانی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، مذاکرات کے ذریعے کشمیر کا حل، اپنے موقف پر قائم رہیں گے۔
ترک صدر نے کہا عالمی برادری نے شام کے عوام کو تنہا چھوڑ رکھا ہے، ترکی شام کے عوام پر 40 ارب ڈالر خرچ کر رہا ہے، مظلوم مسلمانوں کو جابرانہ حملوں سے بچانا مقصد ہے، مظلوم مسلمانوں کا ساتھ دینا ہمارا مذہبی اور اخلاقی فرض ہے، ترک قوم 35 سال سے علیحدگی پسند تنظیموں سے نبرد آزما ہے۔
ترک صدر نے اپنے خطاب میں مرزا غالب، حفیظ جالندھری اور علامہ اقبال کے اشعار کا بھی حوالہ دیا اور قائد اعظم کے افکار کا بھی ذکر کیا۔ بعد ازاں ترک صدر نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی قلمبند کئے۔ رجب طیب اردوان جب پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے تو وزیراعظم عمران خان نے ان کو خوش آمدید کہا، پارلیمنٹ ہاؤس میں ترک صدر کی تصویریں بھی آویزاں کی گئی تھیں۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے بعد معزز مہمان نے صدر مملکت عارف علوی کے ہمراہ ایوان صدر میں نماز جمعہ ادا کی، اس موقع پر وفاقی وزرا اور ترک کابینہ کے اراکین بھی موجود تھے۔ نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد مسلم امہ کو درپیش چیلنجز، مسئلہ کشمیر اور ترکی اور پاکستان کی ترقی و استحکام کیلئے دعائیں بھی مانگی گئیں۔
بعد ازاں ترک صدر طیب اردوان وزیراعظم ہاؤس پہنچے جہاں ان کی پاکستانی وزیراعظم عمران خان کیساتھ ون آن ون ملاقات ہوئی جس میں دونوں ممالک کے مابین باہمی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال ہوا۔
اس کے بعد پاکستان اور ترکی کے درمیان دونوں ممالک کے سرکاری ٹیلی وژن اور ریڈیو، سیاحت، ثقافت، خوراک، تجارت، پوسٹل سروسز، ریلوے اور عسکری تربیت کے شعبے سمیت دیگر مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔