لاہور: (دنیا نیوز) سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا کہ ہم دنیا کا حصہ ہیں، ہم بحران سے نہیں بچ سکتے، ہماری معاشی رفتار پہلے ہی سست تھی، اس کے تمام چیزوں پر اثرات پڑیں گے، پاکستان میں پہلے بھی معاشی صورتحال غیر یقینی تھی، دیہات کی معیشت پر ابھی تک زیادہ اثر نہیں پڑا، شہروں میں لوگ متاثر ہوئے ہیں۔
پروگرام تھنک ٹینک میں میزبان سیدہ عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہوٹل انڈسٹری، ٹریول اور کھانے پینے کی انڈسٹری متاثر ہوئی ہے، چین کو پہلے والی حالت میں آنے کیلئے وقت لگے گا، امریکا میں بھی ایسا ہوگا، پاکستان بھی اثرات سے نہیں بچ سکتا، ابھی تک یہ ہوائی باتیں ہیں کہ اشیا کی قیمتیں کم ہوں گی، ہم نے جو تیل خریدا ہے وہ مہنگے داموں خریدا ہے، مارکیٹ میں ابھی تک کسی نے نہیں کہا کہ ہمیں اس وائرس سے فائدہ ہو رہا ہے۔
روزنامہ دنیا کے ایگزیکٹو گروپ ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا کہ سال کے شروع میں آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ دنیا کی معیشت سکڑے گئی، جب یہ کہا گیا تھا کورونا وائرس نہیں آیا تھا، چین میں کورونا کی وجہ سے پاکستان کو فائدہ ہوا ہے، پاکستان کی ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا ہے، ہمیں گھبرانے کی ضرورت نہیں، جب تک حوصلہ اور ہمت ہے تو مقابلہ کیا جاسکتا ہے، کورونا کا دورانیہ بڑھا تو باہر سے آنیوالا زرمبادلہ بند ہوسکتا ہے، پھر معاملہ خراب ہوگا، دنیا نے پلیٹ فارمز پر بیٹھ کر مسائل حل کئے ہیں، مودی پاکستان آنے کو تیار نہیں تھے، آج ان کو ہماری ضرورت پڑ گئی، ڈاکٹر ظفر مرزا نے بڑے اچھے انداز میں اپنا موقف پیش کیا جسے مودی نے بھی سنا۔
ماہر سیاسیات ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ مغربی ممالک میں ویلفیئر سسٹم موجود ہے، کورونا وائرس کی وبا ایک بہت بڑا چیلنج ہے، مغربی دنیا میں ہیلتھ انشورنس کا نظام موجود ہے، وہاں ہسپتال بھی ہیں، تمام ممالک اپنے اپنے انداز اور حیثیت میں انتظامات کر رہے ہیں، چین کا ایک کنٹرول سسٹم موجود ہے، اسی لئے جلد قابو پانے میں کامیاب ہوا، وہاں ریاست فیصلہ کرتی ہے تو لوگ اسے مانتے ہیں، لیکن جہاں ریاست کو منفی انداز میں دیکھا جاتا ہے وہاں حکم منوانے میں مشکل پیش آتی ہے، جیسا کہ ہمارے ہاں ہوتا ہے، معاشی مشکلات آئیں گی، سیاحت سمیت متعدد صنعتوں پر اثرات ہوں گے، یہ سلسلہ زیادہ دیر چلا تو فوڈ آئٹمز کی قیمتیں کم ہوجائیں گی، جن میں چکن اور دیگر چیزیں ہیں جن کو سٹور نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستان اور بھارت کے تنازعات حل نہیں ہوتے، علاقائی تبدیلی ناممکن نظر آتی ہے۔
اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیوروچیف خاور گھمن نے کہا کہ ایسی صورتحال میں ناجائز منافع خور مافیاز فائدہ اٹھاتے ہیں، یہاں تو کچھ زیادہ ہی ہے، بتایا جا رہا ہے کہ پاکستان کو موجودہ بحران سے فائدہ پہنچ رہا ہے، وجہ یہ ہے کہ پاکستان کے تیل برآمد کرنے کا مجموعی بل کم ہوگا، تیل کی قیمتیں گرنے سے فائدہ ہو رہا ہے، بقیہ اشیا جو امپور ٹ کی جاتی ہیں اس کے بھی اثرات پڑیں گے، بجلی، گیس، تیل کی قیمتیں کم ہوں گی، شرح سود میں کمی آئے گی، ایکسپورٹ بھی بڑھیں، اگر ملک میں کورونا پھیلتا ہے تو پاکستان کو مسئلہ ہوگا۔ ہمارا انحصار امپورٹس پر ہے، امپورٹس کم ہوں گی تو نقصان ہوگا، فی الحال فائدہ نظر آرہا ہے۔ جب تک یہ وائرس چین میں تھا تو دنیا ان پر انگلیاں اٹھا رہی تھی اب جب یورپ میں پھیلا ہے تو سب کو چین کی طرف دیکھنا پڑا، بحرانوں پر قابو پانا ہے تو ایک دوسرے کی مدد کرنا ہوگی، الگ تھلگ رہ کر مسائل کا حل نہیں نکالا جاسکتا۔