ملک بھر میں کرونا کے وار، وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 240 تک پہنچ گئی

Last Updated On 18 March,2020 09:52 am

لاہور: (دنیا نیوز)ملک بھر میں کرونا کے وار، وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 240 تک پہنچ گئی، رپورٹس کے مطابق سندھ میں 172، پنجاب 27، بلوچستان 16، خیبر پختونخوا 16، اسلام آباد 2 اور گلگت کے پانچ شہریوں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبہ پنجاب میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے مریضوں کی تعداد 26 ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حفاظتی اقدامات کو پیش نظر رکھتے ہوئے تمام مشتبہ مریضوں اور 736 زائرین کو قرنطینہ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ تفتان سے آنے والے 1276 زائرین کو بھی قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔ 

اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں بتایا تھا کہ میو ہسپتال میں جاں بحق ہونے والے عمران علی کی رپورٹس آ گئی ہیں جن میں اسے کرونا وائرس نہ ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ 

انہوں نے بتایا تھا کہ اب تک پنجاب میں 8 کرونا وائرس کے کنفرم کیسز ہیں۔ ان مریضوں کو ہر ممکن طبی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ مشکل کے اس ٹائم میں ہم سب کو صبر وتحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ 

دریں اثناء صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ گزشتہ رات 12 بجے منڈی بہاء الدین سے ایک مریض کو لایا گیا تھا، تشویشناک حالات ہونے کے باعث اسے آئیسولیشن میں ہی رکھا گیا تھا۔ 

انہوں نے کہا مریض کومہ میں تھا جس کا آج صبح انتقال ہو گیا۔ یاسمین راشد نے بتایا کہ اس سے پہلے ہی ہم نے مریض کے نمونے لے کر کرونا ٹیسٹ بھیج دیے تھے۔ اس کی تصدیق رپورٹ آنے کے بعد ہی ہوگی کہ آیا اس کی موت کورونا وائرس سے ہوئی یا کسی اور وجہ سے ان کا انتقال ہوا؟

یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ مریض کی کیس ہسٹری ایسی تھی کہ وہ پہلے ایران اور اس کے بعد مسقط گیا وہ 14 دن قیام کے بعد واپس پاکستان آیا، اسی لیے شک کی بنیاد پر اس مریض کو آئیسولیشن میں رکھا تھا۔ 

ادھر مسلم لیگ (ق) کے رہنما چودھری مونس الہیٰ نے اپنی ٹویٹ میں پنجاب میں ایک اور کرونا مریض کی نشاندہی کر دی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ گجرات میں کرونا کا ایک مریض سامنے آ گیا ہے۔ یہ مریض کچھ روز قبل سپین سے واپس آیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ سپین سے واپس آئے شخص کو ٹیسٹ کے بعد کرونا کیلئے مختص جگہ پر منتقل کیا گیا جبکہ اس شخص کے اہلخانہ کے ٹیسٹ کرنے کیلئے گھر کو چاروں طرف سے بند کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ ہر کوئی چوکس رہے اور اپنا کردار ادا کرے۔

بلوچستان میں کرونا وائرس کے مزید 6 کیسز سامنے آ گئے ہیں جس کے بعد صوبے میں اس موذی مرض میں مبتلا افراد کی تعداد 16 ہو گئی ہے۔ تمام متاثرہ افراد شیخ زید ہسپتال کے آئسولیشن وارڈز میں داخل ہیں۔ 

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے زیر صدارت کرونا ٹاسک فورس کے اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ صوبے میں اس وبا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 172 ہو چکی ہے۔ ان میں سے 38 مریضوں کا تعلق کراچی سے ہے۔

اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ تفتان بارڈر سے آئے 274 زائرین کے سکھر میں ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 140 ٹیسٹ منفی جبکہ 134 کے نتائج مثب آئے۔

ذرائع کے مطابق سندھ حکومت نے کرونا وائرس کی وبا سے بچاؤ کے لیے اقدامات مزید بڑھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ایک ارب روپے کا خصوصی فنڈ قائم کر دیا ہے۔ خصوصی فنڈ سے متاثرہ افراد کے علاج اور آلات کی خریداری کے لیے انتظامات کیے جائینگے جبکہ فنڈ کی رقم میں ضرورت پڑنے پر اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے۔

خصوصی فنڈ کے استعمال کے لیے 5 رکنی کمیٹی قائم کردی گئی ہے جس کے سربراہ چیف سیکریٹری ہونگے جبکہ فیصل ایدھی، ڈاکٹر عبدالباری، مشتاق چھاپرا اور سیکریٹری محکمہ خزانہ بھی اس میں شامل ہونگے۔

سندھ حکومت نے کرونا وائرس کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر ریسٹورنٹ اور شاپنگ مالز 15 روز تک بند رکھنے کا فیصلہ کر لیا ہے تاہم کریانہ سٹورز، سبزی، مرغی اور مچھلی مارکیٹس کھلی رہیں گی۔

ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق حکومت کے احکامات پر اطلاق بدھ سے ہوگا۔ شہریوں کو گھروں میں محدود رکھنے کیلئے فیصلے کیے ہیں۔ سرکاری دفاتر جمعرات سے بند کر دیے جائیں گے۔
 

 ادھر  صوبہ سندھ میں بڑھتے ہوئے کرونا وائرس کیسز کے بعد سندھ حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ کرونا وائرس کے باعث اگر حالات خراب ہوئے تو کرفیو بھی لگا سکتے ہیں۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات ناصر شاہ کا کہنا تھا کہ ابھی حالات قابو میں ہیں خدانخواستہ ضرورت پڑی تو کرفیو بھی لگایا جاسکتا ہے، اب تک سندھ میں 172کیسز رپورٹ ہوچکے۔ سندھ حکومت 775ٹیسٹ کر چکی ہے۔

صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ فوری طور پر ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کو کنٹریکٹ پر بھرتی کیا جائے گا، ماسک اور سینیٹائزر ذخیرہ کرنے والوں کیخلاف کریک ڈاون کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلی نے علاج معالجے کیلئے ضرورت کی چیزیں درآمد کرنے کا کہا ہے، زیادہ رش والی مارکیٹیں بند ہونگی، اگر وائرس بڑھتا ہے تو لوگوں کے پاس اشیائے ضروریہ پہنچانے کا انتظام کیا ہے۔

ناصر شاہ کا پریس کانفرنس کے دوران مزید کہنا تھا کہ ضروری سروسز والے دفاتر کھلے رہیں گے، کل دفاتر کھلے ہونگے، پرسوں سے بند ہونگے۔ سندھ حکومت کے کچھ محکمے کل سے بند کر دیے جائیںگے۔ اس حوالے سے کل نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔

صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ دوسرے شہروں اور صوبوں سے آنے والی بسیں دو دن بعد بند کر دی جائیں گی، انٹر سٹی بس سروس 48گھنٹے بعد مکمل طور پر بند ہونگی۔

انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران درخواست کی کہ مریض کیساتھ ایک سے زیادہ تیمادار نہ آئیں۔ ہسپتالوں میں زیادہ رش سے بچا جانا چاہیے۔ ہسپتالوں کی او پی ڈیز بند نہیں کی جا رہیں، یہ مشکل فیصلے ہیں سب کی حفاظت کیلئے کرنا پڑ رہے ہیں۔

ناصر شاہ کا مزید کہنا تھا کہ وائرس سے بچنے کیلئے گھروں تک محدود رہیں، ریسٹورانٹس سے ڈلیوری کی سہولت موجود ہوگی۔ گراسری سٹورز، میڈیکل سٹورز اور جنرل سٹورز کھلے رہیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سی ویو،شاپنگ مالز بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اجتماع اور زیادہ میل جول میں کمی ہونا چاہئے، اس فنڈ میں بعد میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔  

صوبائی وزیر تیمور جھگڑا کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں کرونا وائرس کا ایک اور کیس سامنے آ گیا ہے جس کے بعد متاثرہ افراد کی تعداد 16 ہو گئی ہے، کرونا سے متاثرہ مریض ایبٹ آباد سے ہے، متاثرہ شخص چند روز پہلے برطانیہ سے آیا تھا۔

صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد کا دنیا نیوز کے پروگرام ‘’ دنیا کامران خان کیساتھ’’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پنجاب میں 27 کرونا کیسز کی تصدیق ہو گئی ہے، ان میں 23 ایران سے آنے والے زائرین، تین کا تعلق لاہوراور ایک گجرات کا شہری ہے۔