اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے ارشد محمود کو بطور سی ای او پی آئی اے عبوری طور پر فرائض انجام دینے کی اجازت دے دی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ملک میں کرونا پی آئی اے اور حکومت کی نااہلی کی وجہ سے آیا، سیکیورٹی کا یہی حال رہا تو بہت سی بیماریاں ملک میں آجائیں گی۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سی ای او پی آئی اے ایئر مارشل ارشد ملک کی تعیناتی کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید عدالت میں پیش ہوئے اور کہا 19 فروری کا حکم پرانا ہے، ایئر مارشل ارشد ملک اچھے اور قا بل انسان ہیں، 9 سالوں میں پی آئی اے کے 12 سربراہ تبدیل ہو چکے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا پی آئی اے کے بارے میں کوئی ایک چیز بتائیں جو اچھی ہو، پی آئی اے لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیل رہا ہے، کیا اس کو بند کر دیں۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پی آئی اے پاکستان کا فخر ہے، امریکی صدر کی اہلیہ نے بهی پی آئی اے کی فلائٹ پر سفر کیا تها، اس وقت پی آئی اے کا انتظام ایئر مارشل نور خان کے پاس تها، موجودہ سی ای او میں میری کوئی ذاتی دلچسپی نہیں، ہم اس معاملے کو طول نہیں دینا چاہتے، چاہتا ہوں عدالت جلد اس پر فیصلہ کرے۔ جسٹس اعجاز الحسن نے کہا پائلٹ اور یونین کی کهینچا تانی سے پی آئی اے ہی متاثر ہو رہا ہے۔
دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے کرونا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار حکومتی اداروں کو قرار دے دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کرونا وائرس پاکستان میں ایئر پورٹس اور بارڈرز کے راستے آیا، کرونا وائرس پاکستان میں پیدا نہیں ہوا، ملک میں کرونا وائرس آتا رہا، کسی کو فرق نہیں پڑا، قرنطینہ میں جا کر دیکھیں کتنے ابتر حالات ہیں، کیا ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز ہے ؟۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے واضح کیا کہ عدالتیں کسی صورت بند نہیں کرسکتے، حکومت نے خود کچھ کیا نہیں، ہمیں کہہ دیا عدالتیں بند کر دو، ہم صرف عدالتوں میں احتیاطی تدابیر ہی کر سکتے ہیں، ہم تو عدالتی کام کے لئے یہاں موجود ہیں۔