کراچی: (دنیا نیوز) سندھ حکومت نے آج رات 12 بجے سے صوبے بھر میں لاک ڈاون کا اعلان کر دیا. وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ میرے پاس لاک ڈائون کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، عوام کو گھروں میں بٹھانا پڑے گا، بغیر کسی مضبوط وجہ کے کسی کو بھی سڑک پر نہیں آنے دیں گے۔
ذرائع کے مطابق سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے صوبے میں لاک ڈاؤن کا فیصلہ کر لیا ہے، لاک ڈاؤن کا اطلاق اتوار کی رات 12 بجے سے کیا جا سکتا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ نے قانون نافذ کرنے والے حکام کو اعتماد میں لےلیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گھریلو کھانے پینے کی اشیا کی دکانیں کھلی رکھنےکی اجازت ہوگی۔ کریانہ اورمیڈیکل سٹورز کھولنے کی بھی اجازت ہوگی، شہریوں کے بلاضرورت گھروں سےنکلنے پر پابندی ہوگی۔
سندھ حکومت نے پاک فوج سے بھی مدد مانگ لی، صوبائی حکومت کی جانب سے وفاق کو مراسلہ ارسال کر دیا گیا کہ پاک آرمی کو سول انتظامیہ کی مدد کےلیے بھیجا جائے، سی آرپی سی کے تحت فوج کو صوبے میں لاک ڈاؤن پرعمل کرانے کا اختیار ہوگا۔
صوبائی وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے لیے ابھی مشاورت ہوئی ہے، لاک ڈاؤن کا فیصلہ جلد ہوگا، آج وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں لاک ڈاؤن کی تجویز سامنے آئی تھی۔
ناصر حسین شاہ کا مزید کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن ہوا تو 15 دن کے لیے ہو گا، اگر جلدی قابو پا لیا تو ختم کردیں گے اگر لاک ڈاؤن بڑھانا ہوا تو بڑھا دیا جائے گا۔
دوسری طرف کرونا وائرس کی صورتحال کے پیش نظر گورنر ہاؤس سندھ کو 2 ہفتوں کے لیے بند کرنے کا اعلان کر دیا گیا، گورنر ہاؤس کے عملے کو بھی چھٹی پر بھیج دیا گیا، صرف انتہائی ضروری افسران وعملہ گورنر ہاوس میں ڈیوٹی دے گا۔
گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ اتوار تک لاک ڈاؤن سے متعلق فیصلہ کرلیا جائے گا۔ سندھ حکومت کے اقدامات کو سنجیدہ نہیں لیا گیا، ایک گھر سے ایک آدمی کو نکلنے کی اجازت دی جائےگی۔
ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کے دوران کریانہ، میڈیکل سٹورکھلے رہیں گے، ابھی تک ڈیٹیل پلان تیارنہیں ہوا، لوگوں کوبارباراپیل کی جارہی ہے گھروں