اسلام آباد: (دنیا نیوز) سوشل میڈیا پر معروف شخصیات کے فیک اکاؤنٹس بنانے والوں کی شامت آگئی، حکومت نے پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل 2020 تیار کرلیا، شراکت داروں سے تجاویز طلب کرلی گئیں۔
پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل کے مسودے کے مطابق یوزر نیم پاسورڈ، بنک اکاؤنٹ، کریڈٹ کارڈ، بائیو میٹرک ڈیٹا، ذہنی صحت، میڈیکل ریکارڈ اور عقائد سے متعلق معلومات محفوظ ہوں گی، کوئی بھی شخص کسی شخصیت کی ذاتی معلومات کو کمرشل مقاصد کے لیے استعمال نہیں کرسکے گا، کسی اہم شخصیت کی تصاویر اور معلومات چرا کر استعمال کرنے والوں کو اب سزا بھگتنا ہوگی۔
بل کے مسودے کے مطابق معروف شخصیات کے فیک اکاؤنٹ اور آئی ڈیز بنانے کی حوصلہ شکنی ہوگی، دستاویز کے مطابق ڈیٹا پروٹیکشن کے حوالے سے 7 افراد پر مشتمل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن اتھارٹی آف پاکستان بنائی جائے گی جس میں وزارت آئی ٹی، دفاع، داخلہ اور آئی ٹی کے ماہرین شامل ہوں گے، یہ اتھارٹی ڈیٹا کنٹرولر اور ڈیٹا پروسیسر کے لائسنسگ فریم ورک بھی بنائے گی، حکومت اتھارٹی کے امور چلانے کے لیے پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن فنڈ بھی قائم کرے گی۔
مسودے کے مطابق ڈیٹا کی سیکیورٹی میں غفلت برتنے والے کو 50 لاکھ جرمانے کی سزا ہوگی، پرسنل پروٹیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی پر ڈٰیڑھ کروڑ روپے کا جرمانہ ہوگا جبکہ ایک سے زائد بار ذاتی معلومات چوری کرنے پر اڑھائی کروڑ روپے جرمانے کی سزا ہوگی۔