سندھ حکومت نے 11 یونین کونسلز کو مکمل سیل کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا

Last Updated On 11 April,2020 11:42 pm

کراچی: (دنیا نیوز) پاکستان میں کورونا کی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے کراچی کی سب سے زیادہ متاثرہ یونین کونسلوں کو مکمل سیل کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔

وزیر اطلاعات سندھ کا کہنا ہے کہ یونین کونسلز کے جو مخصوص مقامات، علاقے یا گلیاں متاثر ہیں صرف انہیں سیل کیا جائے گا۔ پوری یونین کونسل کو سیل کرنا آسان نہیں تھا اس میں کئی مسائل درپیش تھے، اس حوالے سے ضلعی انتظامیہ کو نئی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

اس سے قبل صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں کورونا ائرس کے خدشات کے باعث 11 یونین کونسلز کو مکمل سیل کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

 

سندھ میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے، اس دوران انتظامیہ نے کورونا وائرس کے خدشات کے پیش نظر شہر قائد کی 11 یونین کونسلز کو سیل کا حکم دیا گیا، سیل ہونے والی یوسیز کا تعلق ضلع ایسٹ سے ہے جنہیں مکمل سیل کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر ایسٹ نے 11 یوسیز کو سیل کرنے کا حکم جاری کر دیا، رینجرز اور پولیس کی نفری نے علاقوں کو سیل کر دیا ہے، 11 یوسیز میں جانے کی اجازت ہوگی نہ باہر آنے کی اجازت ہو گی۔

ڈپٹی کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ یوسی 6 گیلانی ریلوے، یوسی 7 ڈالمیا، یوسی 8 جمال کالونی کو سیل کردیا جائے، ڈی سی ایسٹ یوسی 9گلشن 2، یوسی 10 پہلوان گوٹھ، یوسی 12 گلزار ہجری، ڈی سی ایسٹ یوسی 13 صفورہ، یوسی فیصل کینٹ، یوسی 2 منظور کالونی کو مکمل بند کردیا جائے۔ یوسی 9 جیکب لائن اور یوسی 10 جمشید کواٹر بھی مکمل بند رہیں گے۔

دنیا نیوز سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر احمد علی کا کہنا تھا کہ 11 یوسیز کو سیل کیا گیا ہے، کیسزکی تعداد ایسٹ میں بہت زیادہ ہے، پابندی لگنے کے بعد اپنی یوسی سے دوسری یوسی میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ایک گھرسے ایک شخص سامان لینے کے لیے باہرجاسکے گا۔

دوسری طرف پولیس متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئی ہے اور اعلانات شروع کر دیئے گئے ہیں، جس میں کہا جا رہا ہے کہ شہری گھروں میں رہیں، پولیس سے تعاون کریں۔

حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ یوسیز کے داخلی وخارجی راستوں کو سیل کریں گے، متاثرہ علاقوں میں دکانیں نہیں کھولی جائینگی۔ فلاحی اداروں سے رابطہ کر کے راشن گھر گھر پہنچائیں گے، متاثرہ علاقوں میں پولیس اور رینجرز کی تعیناتی 24 گھنٹے ہوگی، پولیس کے اعلی افسران سیل اور تعیناتی کی مکمل نگرانی کریں گے۔

مزید برآں کراچی ميں کورونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز گلشن اقبال ميں ہیں، اب تک سب سے زيادہ 131 کيسز رپورٹ ہوئے ہیں، دوسرے نمبر پر سول لائنز ہے جہاں پر 78 کيسزرپورٹ ہوئے ہیں، 52 کيسز کے ساتھ جمشید کوارٹر تیسرے نمبر پر ہے۔

چوتھے نمبر پر نارتھ ناظم آباد ہے جہاں پر 49 کيسزرپورٹ ہوئے ہیں، پانچويں نمبر پر نيو کراچی ہے جہاں پر 26 کيسزسامنے آئے ہیں، چھٹے نمبر پر اورنگی چشتی نگر ہے جہاں پر 20 کيسزرپورٹ ہوئے۔

ضلع کے لحاظ سے سب سے زيادہ کيسزڈسٹرکٹ ايسٹ ميں رپورٹ ہوئے، ڈسٹرکٹ ايسٹ ميں سب سے زيادہ 184 کيسز رپورٹ ہوئے، ڈسٹرکٹ ويسٹ میں 134 کيسز، ڈسٹرکٹ ساؤتھ ميں 115 کيسز، ڈسٹرکٹ سينٹرل میں 109کيسز، ڈسٹرکٹ کورنگی ميں 27 ، ڈسٹرکٹ ملير ميں 19 کيسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

ڈسٹرکٹ ايسٹ ميں 5 ، ڈسٹرکٹ ويسٹ اورسينٹرل ميں 4،4 اموات ہوئيں ہیں، کورنگی ميں 3، ڈسٹرکٹ ملير ميں ايک شخص کاانتقال ہوا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ شہر قائد میں کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال پریشان کن ہے، ڈسٹرکٹ ایسٹ میں 11 یونین کونسل سیل کروائی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰٓ سندھ سیّد مراد علی شاہ نے کورونا وائرس کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں صوبائی وزراء، مئیر کراچی، آئی جی سندھ سمیت دیگر نے بھی شرکت کی۔

اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ میں سخت پریشان ہوں، ڈسٹرکٹ ایسٹ میں 11 یونین کونسل سیل کروائی ہیں، صورتحال پریشان کن ہے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہم ٹیسٹ بڑھائے جارہے ہیں تو کیس بھی زیادہ آرہے ہیں ، ہمارا سسٹم بلکل صاف و شفاف ہیں اور راشن صیح لوگوں تک پہنچ رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سب سے درخواست گزار خود کو محتاط رکھیں، کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ میں زیادہ فکرمند ہوگیا ہوں، میں عوام کے لیے فکر مند ہوں۔

اس موقع پر ترجمان وزیراعلیٰ ہاؤس نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں کچھ زیادہ متاثرعلاقوں کو بھی سیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس سے قبل ویڈیو پیغام میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ یہ بات انتہائی تشویش ناک ہے کہ کورونا کے سب سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں، 24 گھنٹوں میں 104 کورونا کے کیسز آئے ہیں جومجموعی ٹیسٹ کا 20 فیصد ہیں، یہ دنیا کی سب سے زیادہ اوسط ہے جو کہ تشویش کا باعث ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 531 ٹیسٹ کیے گئے جس میں 104 یعنی 20 فیصد مثبت آئے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں 6 اموات ہوئیں جوکہ زیادہ ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صورتحال خراب ہورہی ہے جس کی وجہ لاک ڈاؤن پر سختی سے عمل نہیں ہورہا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس لاک ڈاؤن پر جب تک سختی سے عمل ہو رہا تھا تو صورتحال بہتر تھی، ملیر میں لاک ڈاؤن کافی کمزور تھا جس کو میں نے آج مزید سخت کرنے کی ہدایت کی ہے جب کہ حیدرآباد میں بھی کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے لاک ڈاؤن سخت کیا جارہاہے۔