اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس پھیلنے کے خطرات کے پیش نظر ملک بھر میں لاک ڈاؤن اگلے دو ہفتے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا قومی رابطہ کمیٹی اجلاس کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد پاکستان سمیت پوری دنیا میں لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا۔ ہم نے انتہائی مشکل حالات میں لاک ڈاؤن پر عمل کیا۔ غریب طبقے کو اس سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خوشی ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے پاکستان میں کورونا وائرس اتنی تیزی کیساتھ نہیں پھیل سکا، تاہم اس کے باجود احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے، اس وبا کے پھیلنے کا خطرہ ابھی تک موجود ہے۔ ہمیں احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ہوگا کیونکہ یہ وائرس کسی وقت بھی پھیل سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شکر ہے کورونا وائرس سے پاکستان میں اموات توقع سے کم رہیں۔ ہسپتالوں میں تمام سہولیات موجود ہیں لیکن خدانخواستہ وائرس اگر تیزی سے پھیل گیا توموجودہ ہیلتھ سسٹم مقابلہ نہیں کر سکے گا۔ ہم نے پہلے سے زیادہ احتیاط کرنی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ احساس پروگرام میں کسی قسم کی سیاسی مداخلت نہیں ہو رہی، اب تک 28 لاکھ خاندانوں کو پیسہ مل چکا ہے۔ اس کے علاوہ کونسی انڈسٹریاں کھولنی ہیں؟ اس پر 98 فیصد اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ لوگوں کو سب سے زیادہ روزگار تعمیراتی شعبے سے ملتا ہے۔ شہروں کے اندر کنسٹریکشن سمیت کئی انڈسٹریوں کو آج سے کھول دیں گے۔ تعمیراتی صنعتوں کیلئے 15 اپریل سے آرڈیننس لا رہے ہیں۔
ایک انتہائی اہم مسئلے کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بیرون ملک میں پاکستانیوں کولانے کے حوالے سے صوبوں کو کچھ تحفظات ہیں۔ کورونا وائرس پاکستان میں باہر سے آنے والے لوگوں کی وجہ سے پھیلا۔
وزیراعظم نے اعلان کیا کہ گندم، ڈالر کی سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزوں کیخلاف بھی 15 اپریل سے سخت آرڈیننس لا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: وفاقی کابینہ نے لاک ڈاؤن میں 30 اپریل تک توسیع کر دی
خیال رہے کہ اس سے قبل وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کورونا وائرس کے باعث ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے دورانیہ میں 30 اپریل تک توسیع کر دی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 6 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں کورونا وائرس اور اس سے پیدا ہونے والی مجموعی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔
دنیا نیوز ذرائع کے مطابق حکومت نے ہنر سے متعلق تجارت اور کاروبار بھی کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ درزی، پلمبر، الیکٹریشن، مکینک اور حجام کے کاموں پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔
اس کے علاوہ حکومت نے تعمیراتی شعبے سے منسلک دیگر شعبے بھی کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لاک ڈاؤن کے بعد کھلنے والے شعبوں سے متعلق رولز طے کر لیے گئے ہیں۔
تعمیراتی شعبے میں مختلف منصوبوں کی ذمہ داری صوبوں کے درمیان طے کی جائے گی۔ ہر صوبہ زیر التوا ترقیاتی اور تعمیراتی منصوبوں سے متعلق حکمت عملی بنائے گا۔
کورونا وائرس کے پھیلنے کے خدشے کے باعث فضائی سفر، پبلک ٹرانسپورٹ، عوامی اجتماعات، شادی ہالز، سینما اور عوامی مقامات بھی بند رہیں گے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کو ملک کی معاشی صورتحال پر بھی بریفنگ دی گئی۔ وفاقی کابینہ نے قومی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کی جبکہ ای او بی آئی پینشن میں اضافے کی سمری موخر کر دی گئی۔
احساس کیش ٹرانسفر پروگرام سے متعلق ثانیہ نشتر نے کابینہ کو بریفنگ دی جبکہ احساس ایمرجنسی کیش ٹرانسفرز پر ایڈوانس انکم ٹیکس چھوٹ کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر کا انتظامی کنٹرول وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے سپرد کرنے کی منظوری دی۔
اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ وفاقی کابینہ میں مختلف امور زیر بحث آئے۔ تعمیراتی صعنت کے لیے پیکج اور آرڈیننس سے متعلق بریف کیا گیا۔ آرڈیننس کا مقصد عوام کوریلیف فراہم کرنا ہے۔