اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ایسے حالات کا سامنا کر رہے ہیں جو پہلے نہ تھے، پاکستان میں کورونا صورتحال بہتر ہے لیکن خدشہ ہے کہ آئندہ ماہ 15 سے 20 مئی تک مشکل صورتحال ہو گی۔ کورونا سے ہلاکتیں چھپانے کا تاثر غلط ہے، کچھ لوگ چاہتے ہیں وبا سے اموات زیادہ ہوں تاکہ حکومت کو نشانہ بنا سکیں، مشاورت سے فیصلوں کے بعد اپوزیشن رہنما کچھ اور بیان دے دیتے ہیں، وبا پر سیاست بندہونی چاہیے، عوام کو اپنی بساط کے مطابق ریلیف دیا، ذخیرہ اندوزوں کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے، لاک ڈاؤن ڈنڈے سے ناممکن،عوام کو خود احساس کرنا پڑے گا۔
کورونا کی موجودہ صورتحال کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مشکل صورتحال کے دوران ہسپتالوں پر پریشر بڑھے گا، آہستہ آہستہ لاک ڈاؤن کو نرم کرنے کا فیصلہ کیا، ذخیرہ اندوزوں کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے، اپنی بساط کے مطابق معاشی ریلیف پیکیج دیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کہا پاکستان میں کورونا وائرس سے حالات بدل رہے ہیں، دنیا بھر میں کورونا وائرس سے تبدیلی آگئی ہے، پہلے یہ اندازہ تھا کہ 25 اپریل تک 50 ہزار مریض ہوں گے، آج تخمینہ لگا رہے ہیں 25 اپریل تک 12 سے 15 ہزار مریض ہوں گے، ہمارے ہسپتالوں میں سہولتیں موجود ہیں، اس ماہ ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہوگی تمام تیاری مکمل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مئی تک ہم کورونا سے لڑنے کیلئے مزید تیاری کرلیں گے، اندازہ ہے 15 سے 20 مئی تک کیس بڑھیں گے اور ہسپتالوں پر دباؤ بڑھے گا، کورونا وائرس سے متعلق پاکستان میں حالات بہتر ہیں، 13 مارچ تک 8 لاکھ لوگوں کی ایئرپورٹ پر سکریننگ کی گئی، چین سے پاکستانی طلبا کی وطن واپسی کا دباؤ تھا، بر وقت اقدامات سے ایک بھی کورونا کیس چین سے نہیں آیا، ووہان سے پاکستانی طلبا کو واپس نہ لانے کا فیصلہ صحیح تھا۔
وزیراعظم نے مزید کہا لاک ڈاؤن کا فیصلہ کرتے وقت سب سے پہلے غریب لوگ ذہن میں تھے، ہم نے فیصلہ کیا کہ آہستہ آہستہ لاک ڈاؤن میں نرمی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے علما سے ملاقات کی، اس میں کافی چیزیں طے ہوئیں۔ صدرکی علما و مشائخ سے مشاورت قابل ستائش ہے، اپیل ہے تمام علما کرام طے شدہ طریقہ کار پر عمل کریں۔ میڈیا اور علمائے کرام عوام کو لاک ڈاؤن کے بارے میں بتائیں۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کو کہنا چاہتا ہوں کہ لاک ڈاؤن کیلئے عوام کو سمجھائیں، پولیس عوام کو ڈنڈے مارنے کے بجائے لاک ڈاؤن سے متعلق سمجھائے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کورونا بحران میں سب سے زیادہ خطرہ ذخیرہ اندوزی کا ہے، ذخیرہ اندوزی کرنیوالوں کیخلاف سخت کارروائی ہوگی، آرڈیننس کے ذریعے سمگلرز کیخلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی، گندم سمگل اور مصنوعی مہنگائی کرنیوالوں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔
بریفنگ کے دوران ان کا کہنا تھا کہ اپنی بساط کےمطابق معاشی ریلیف پیکج دیا ہے، پاکستان میں 80 فیصد مزدور رجسٹر نہیں،ان تک مدد کیسے پہنچائے۔ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ مزدور رجسٹرڈ نہیں ہیں۔ لوگوں کو بھوک سے بچانے کیلئے تعمیراتی شعبہ کھولنےکافیصلہ کیا۔ غریب لوگ سڑکوں پر آگئے تو لاک ڈاؤن کا مقصد ختم ہوجائےگا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ مغرب میں سوشل سیکیورٹی ہے لیکن پاکستان میں نہیں۔ احساس پروگرام تاریخ کا سب سے بڑا پروگرام ہے۔ ماضی میں پاکستان میں طبقاتی نظام پروان چڑھا۔ فیصلے کرتے وقت غریبوں کے مسائل مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ فیصلہ کیا ہے آہستہ آہستہ لاک ڈاؤن میں نرمی کریں گے۔ سندھ نے دیگر صوبوں کی نسبت زیادہ لاک ڈاؤن کیا۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بہت سی مہم متاثر ہوئی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں کےپاس اختیارات ہیں۔ کچھ آبادیوں میں لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں۔
چین سے پاکستانی طلبہ کی واپسی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ چینی شہر ووہان سے پاکستانی طلبا کو واپس نہ لانے کا فیصلہ صحیح تھا۔ چین سے کورونا کا ایک بھی کیسز پاکستان نہیں آیا۔ کورونا سے سب سے زیادہ اوورسیز پاکستانی متاثر ہوئے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ مارچ تک 8 لاکھ مسافروں کی ایئرپورٹس پر سکرینگ کر چکےہیں۔ کورونا وائرس اگر پھیلتا ہے تو سب لوگوں کو نقصان ہوگا۔ کورونا صرف پی ٹی آئی کےلوگوں کیلئے نہیں ہے۔ وباء پر سیاست نہیں ہونی چاہیئے۔ باہمی مشاورت سے فیصلے ہونے کےبعد دوسری جماعت کے لیڈر کچھ اور بیان دے دیتے ہیں۔ کہا گیا کہ حکومت چھپارہی ہے کہ لوگ کورونا سے زیادہ لوگ مر رہے ہیں۔ دو دن پہلے پڑھا کہ کراچی میں زیادہ لاشیں آنا شروع ہوگئی ہے۔ ایسی خبروں سے معاشرے میں خوف پھیلےگا۔ حکومت کو چھپانے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث پولیو بھی پھیل سکتا ہے۔ وائرس کی وجہ سے 2 مہم نہیں چل سکی۔ دنیا میں صرف دو ممالک ہیں جہاں پولیو ہے۔ ان میں پاکستان بھی شامل ہے۔ لاک ڈاؤن ہوا تو سب کی توجہ کورونا پر ہوگئی۔
پریس کانفرنس کے دوران معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ کراچی میں ہونی والی اموات کورونا سے نہیں ہوئی، صرف 15 اموات پر تحقیقات ہورہی ہے۔ خدشا تھا کہ 25 اپریل تک کورونا کے کیسز میں اضافہ ہوگا۔ کھانسی ،نزلہ اور زکام میں سماجی دوری اختیار کرنی چاہیئے۔ ہیلتھ سسٹم پر ہم بوجھ نہیں ڈالنا چاہتےہیں۔ آج ہم اس وقت مشکل حالات میں نہیں ہے جتنے میں ہو سکتے تھے۔ سارے صوبوں سے اعدادوشمار آتے ہیں ۔ روزانہ کی بنیاد پر گلوبل ڈیٹا کو دیکھتےہیں۔
وفاقی وزیر حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ماہ رمضان میں یوٹیلیٹی اسٹورز پر 10 گنا زیادہ سامان مہیا ہوگا۔ موجودہ صورتحال میں بیروزگارہونیوالوں کی امداد کریں گے۔ آئندہ ماہ قرضہ حسنہ سے متعلق بھی اسکیم لائیں گے۔ آئندہ دو ہفتے میں چھوٹے کاروبار سے متعلق بھی پروگرام لائیں گے۔ آئندہ دو ہفتے میں بجلی کے بلوں میں امداد سے متعلق اسکیم لائیں گے۔
پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر برائے منصوبہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ سیاست سے بالا تر ہوکر عوام کے مفاد میں فیصلے کرتے رہیں گے۔ ٹی وی پر سیاست ہورہی ہے لیکن ہونی نہیں چاہیئے۔ فیصلہ سازی باہمی مشاورت سے ہورہی ہے، فیصلے سیاست سے نہیں ہو رہےعوام کیلئے ہو رہے ہیں۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ لاکھوں ٹیسٹ کٹس موجود ہیں، افرادی قوت میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ صحت کی سہولیات اور وینٹی لیٹرز کی تعداد بڑھائی جارہی ہے۔ احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے مرحلہ وار روزگار کو ریلیف دیں گے۔ بات اب غریب طبقے سے نکل کر متوسط طبقے تک پہنچ گئی ہے۔ مکمل لاک ڈاؤن مکمن نہیں ہے۔ کوشش کررہےہیں ایسا نظام لایا جائے جس میں مشکلات کم ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن سے بے روز گاری میں اضافہ ہوا، بیماری سے بچنا ہے ساتھ ساتھ روزگار کو بھی بچاناہے، غریب اوردیہاڑی دار طبقے کیساتھ ہمدردی ہے، ان کا درد سمجھ سکتے ہیں، لوگوں کے روزگارکامسئلہ اس طرح حل کرنا ہے کہ کورونا بھی نہ بڑھے۔ لاک ڈاؤن سے متاثرہ لوگوں کو ریلیف دینے کیلئے کوشاں ہیں۔