لاہور: (تجزیہ: سلمان غنی) مسلح افواج کی جانب سے کورونا ڈیوٹی پر انٹرنل سکیورٹی الاؤنس نہ لینے کا اعلان دراصل کورونا کے متاثرین اور کورونا کے ہاتھوں مسائل زدہ عوام سے یکجہتی کا اظہار ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں مسلح افواج اپنے عوام کے ساتھ کھڑی ہیں۔
مسلح افواج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے پریس بریفنگ میں جہاں بھارتی فوجی لیڈرشپ کے غیرذمہ د ارانہ طرزعمل اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اپنا موقف ظاہر کیا وہاں انہوں نے کورونا کے حوالے سے آنے والے 15 روز کو بھی اہم قرار دیتے ہوئے محتاط رہنے اور گھروں کو ہی مسکن بنانے پر زور دیا۔ فوجی ترجمان کی جانب سے بھی آنے والے 15 روز کو اہم قرار دینا نہایت سنجیدگی کا متقاضی ہے، کیونکہ حکومتی ذمہ داران اور ڈاکٹرز کمیونٹی بھی یہ باور کراتی آرہی ہے کہ لاک ڈاؤن کے حوالے سے آدھا شکر، آدھا پنیر والی صورتحال رہی تو ہمیں علاج کیلئے سڑکوں پر کام کرنا ہوگا۔ اب فوجی ترجمان کا یہ کہنا کہ 15 روز اہم ہیں سب کیلئے کسی بڑے پیغام سے کم نہیں، اس کی روشنی میں اپنے اپنے طرز عمل پر نظرثانی کرتے ہوئے سنجیدگی پیدا کرنا ہوگی، خصوصاً وزیراعظم عمران خان سمیت حکومتی ذمہ داران کو کنفیوژن سے باہر آنا ہوگا، پھر یکسوئی عوام پر لازم ہوگی۔
فوجی ترجمان نے اپنی بریفنگ میں بھارتی فوجی قیادت کے طرز عمل کو بھی بے نقاب کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ بھارتی فوجی قیادت کے حالیہ بیان ان کے اندرونی حالات پر مایوسی کا اظہار ہے۔ ایک جانب مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور وہاں ان کے غیر انسانی رویہ کے باعث انہیں شرمندگی کا سامنا ہے اور دوسری جانب بھارت کے اندر کی صورتحال نے بھی حکومت اور فوج دونوں کو دفاعی محاذ پر لاکھڑا کیا ہے۔ مسلح افواج کے ترجمان کی جانب سے کورونا کے سدباب کیلئے اقدامات اور بھارتی طرزعمل پر بیان حقیقت پسندانہ ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ مسلح افواج اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کے ساتھ ملک و قوم کو درپیش ہر چیلنج میں اپنا بھرپور اور موثر کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔