نیو یارک: (دنیا نیوز) امریکا نے کورونا سے نمٹنے کے لیے ایک اور بڑے ریلیف پیکج کی منظوری دے دی۔ صدر ٹرمپ نے 484 ارب ڈالر کے پیکج پر دستخط کر دیئے، دوسری جانب نیویارک کے گورنر نے دعویٰ کیا کہ یہ وائرس چین سے نہیں یورپ سے آیا، امریکا نے یورپ کے سفر پابندی لگانے میں دیر کردی
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا سے نمٹنے کے لیے 484 ارب ڈالر کے ریلیف پیکج کی منظوری دے دی۔
وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ نے بل پر دستخط کر دیے، اس رقم سے ہسپتالوں اور چھوڑے کاروباری اداروں کی مدد کی جائے گی۔
دوسری جانب امریکی صدر کورونا کے علاج سے متعلق ایک اور بیان دے کر مشکل میں پھنس گئے ہیں، صدر ٹرمپ نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ڈاکٹروں کو کورونا کے علاج کے لیے جراثیم کش دوا انسانی جسم میں داخل کرنے پر غور کرنا چاہے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا سے نمٹنے کیلئے امریکا کی تاریخ کا سب سے بڑا بیل آؤٹ پیکج منظور
اس بیان کے بعد دنیا بھر میں ڈاکٹروں اور طبی ماہرن نے ٹرمپ کو آڑے ہاتھوں لیا، واشنگٹن میں مظاہرین نے ٹرمپ کے ہوٹل کے باہر علامتی جنازے رکھ دیے۔
اُدھر نیویارک کے گورنر اینڈریو کومو کا کہنا ہے کہ امریکا میں کورونا وائرس چین سے نہیں بلکہ یورپ سے منتقل ہوا، اینڈریو کومو کے مطابق امریکا نے چین کے سفر پر بروقت پابندی تو لگادی لیکن یورپ سے آمد و رفت جاری رہی جس کے باعث وائرس یورپ سے امریکا منتقل ہوا۔
نیو یارک کے گورنر اینڈریو کومو نے کہا ہے کہ شواہد بتاتے ہیں کہ اب وبا کا خطرہ ’نیچے کی جانب جا رہا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر ریاست کو دوبارہ کاروبار کے لیے کھول دیا گیا تو اب تک ’جتنی بھی ہم نے محنت کی ہے سب رائیگاں چلی جائے گی۔
انڈریو کومو نے اپنی پریس کانفرنس میں مزید بتایا کہ ریاست نیویارک میں گذشتہ 24 گھنٹوں میں 422 اموات ہوئی ہیں جو کہ ایک روز قبل کے مقابلے میں 16 اموات کم ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ صدارتی انتخابات کے پرائمری میں شرکت کرنے کے لیے نیو یارک کے ہر شہری کو بیلٹ پیپر دیا جائے گا جسے بھر کے وہ استعمال کر سکیں گے بجائے خود جانے کے۔
اس سے قبل کومو نے ریاست میں پرائمری منعقد کرنے کی تاریخ موخر کر کے 23 جون کر دی تھی۔ کورونا وائرس کی وجہ سے ریاست نیو یارک کو بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے جس کا تخمینہ 13 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔
مزید برآں امریکا میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 51 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، جبکہ اب تک 2 کروڑ 60 لاکھ افراد بے روزگار ہوکر حکومتی امداد کے لیے درخواست دے چکے ہیں۔