اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ میں کورونا وائرس از خود نوٹس کیس کی سماعت 18 مئی کو ہوگی، جس کے لیے سپریم کورٹ نے سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دیدیا ہے۔ از خود نوٹس کیس کی سماعت کی پیشرفت رپورٹ وفاقی وزارت صحت اور صوبائی حکومتوں نے سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس عمر عطاء بندیال، جسٹس سجاد علی شاہ کی عدم دستیابی پر نیا بنچ تشکیل دیا گیا، نئے بنچ کی سربراہی چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد کریں گے، جسٹس مشیر عالم، جسٹس سردار طارق مسعود بنچ کا حصہ بن گئے۔
جسٹس مظہر عالم خان، جسٹس قاضی امین بدستور بنچ کا حصہ ہیں، جسٹس عمر عطاء بندیال لاہور میں کیس کی سماعت کررہے ہیں، جسٹس سجاد علی شاہ کراچی رجسٹری میں کیس کی سماعت میں مصروف ہیں۔
اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرلز، سیکرٹری صحت، چیف سیکرٹریز کو نوٹس جاری کر دیئے گئے ہیں۔
مزید برآں وزارت صحت کی سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دفاتر، شاپنگ مالز، شادی ہال یا ایسی جگہیں جہاں عوام کا ہجوم ہوتا ہے 31 مئی تک بند رہیں گی، دیہاتی اور شہری علاقوں میں چھوٹی دکانیں ایس او پیز کے تحت کھولی جائیں گی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ تمام صوبوں میں گلوسری اور چھوٹی دکانیں فجر سے شام 5 بجے تک کھلی ہونگی، سوائے ضروری اشیاء کے ہفتے اور اتوار کو مکمل طور پر لاک ڈاؤن ہو گا۔
سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اندرون شہر اور شہروں کے درمیان پبلک ٹرانسپورٹ چلانے کا فیصلہ طے ہو گا، تمام تعلیمی ادارے 15 جولائی تک بند رہیں گے، سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق نیشل پالیسی کے تحت کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
دریں اثناء کورونا از خود نوٹس کیس کیلئے بلوچستان حکومت نے پیشرفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے، بلوچستان حکومت کی رپورٹ میں زکوٰۃ فنڈ آڈٹ میں اربوں روپے کی خرد برد کا انکشاف ہوا ہے۔
2015 سے 2018 کے زکوٰۃ فنڈ آڈٹ رپورٹ کے مطابق 1.002 ارب روپے خرچ ہی نہیں کیے گئے، کنٹونمنٹ ہسپتالوں کو 2 ملین روپے غیر منصفانہ طریقے سے دیے گیے، مستحق مریضوں کےعلاج کیلئے خرچ کیے گئے 51 ملین روپے کا کوئی ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مریضوں کو فراہم کی گئی 5 ملین کی ادویات کا کوئی ریکارڈ نہیں ملا، ضلعی زکوٰۃ کمیٹیوں نے4.731 ملین روپے کا ری فنڈ ریکارڈ پیش نہیں کیا، لوکل زکوٰۃ کمیٹیوں کے نااہل چیئرمین لگا کر 28 ملین روپے خرچ کر دیے گئے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ بغیرریکارڈ کے تعلیمی اداروں اورمدارس کے بچوں کو لاکھوں روپے کی سکالرشپس دی گئیں، قلعہ عبداللہ کی زکوٰۃ کمیٹی نے غیرقانونی طور پر دینی مدارس کو 5.429 ملین فنڈ جاری کیے۔
رپورٹ کے مطابق لوکل زکوٰۃ کمیٹیوں نے 24 ملین کے غیر قانونی اوپن چیک جاری کیے، مخلتف اضلاع میں سیاسی تقرریوں کے باعث صوبائی زکوٰۃ فنڈ جاری نہیں کیے گئے، بلوچستان زکوٰۃ عشر ایکٹ کے تحت تاحال عشر رولز نہیں بنائے گئے۔
دوسری طرف کورونا وائرس از خود نوٹس کیس کیلئے خیبرپختونخوا حکومت نے بھی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے، سیکرٹری ہیلتھ نے اعلیٰ حکام کے ہمراہ مختلف ہسپتالوں اور میڈیکل سینٹرز کے دورے کیے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دبگڑی گارڈن سمیت مختلف جگہوں پر ڈاکٹرز اور طبی عملے کو قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے ہراساں کیا، مقامی انتظامیہ اور پولیس نے ڈاکٹرز سے ہاتھا پائی بھی کی۔
خیبرپختونخوا کی رپورٹ کے مطابق متعلقہ کمشنرز کو ڈاکٹرز سے بدسلوکی کرنےوالوں کیخلاف کاروائی کا کہہ دیا ہے، صوبے میں کل 581 وینٹی لیٹرز ہیں جنکی تعداد کو جلد بڑھا دیا جائے گا۔ کورونا ٹیسٹ کی سرکاری طور پر صلاحیت 1438 افراد روزانہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نجی اداروں سے معاہدے کر کے رواں ہفتے کے اختتام تک کورونا ٹیسٹ صلاحیت 4000 افراد روزانہ ہو جائے گی۔ صوبے میں ڈاکٹرز کی خالی آسامیاں جلد پر کر دی جائینگی۔
دریں اثناء پنجاب حکومت نے رپورٹ میں کہا ہے کہ آرٹیکل 143 اور 149 کے تحت صوبے وفاقی حکومت کی ہدایت کی تعمیل کے پابند ہیں،وفاقی حکومت اور صوبوں میں لاک ڈائون پر کوئی اختلاف نہیں۔
سندھ حکومت کی رپورٹ میں کہا گیا کہ کرونا وائرس کے بعد صنعتوں اور کاروباری مراکز کو بند کیا گیا جبکہ لاک ڈاون میں توسیع کا فیصلہ نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی اجلاس میں ہوا۔ لاک ڈاون کے باعث برآمدات میں کمی سے ٹیکس میں کمی ضرور آئے گی، آڈیٹر جنرل کی جانب سے زکوۃفنڈ کا سالانہ آڈٹ کیا جاتا ہے اور اس کی روشنی میں اقدامات اٹھائے جاتے ہیں۔ سندھ میں اب تک ایک لاکھ سے زائد کرونا ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔