لاہور: (دنیا نیوز) کورونا وائرس کے حوالے سے آنیوالے 2 ہفتے اہم ہیں، حالات کس کروٹ بیٹھیں گے ؟ بڑھتی ہوئی اموات اور متاثرین کے ساتھ وائرس کا سدباب کیسے ممکن ہے ؟ عید الفطر پر احتیاطی تدابیر کو اپنایا جا سکے گا ؟ ہم وائرس کے خطرے کو بڑھا رہے ہیں یا کم کررہے ہیں ؟۔
پروگرام تھنک ٹینک کی میزبان سیدہ عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا کہ مارکیٹوں میں لوگ موجود ہیں لیکن کوئی ڈر نہیں، پڑھے لکھے لوگ بھی اسے عالمی سازش قرار دیتے پھر رہے ہیں، ہمارے معاشرے اور مغرب کے الگ الگ مزاج ہیں، ہمارے لوگوں کی اپنی ہی سائنس ہے، حکومت مساجد میں وعظ کرنے والوں کا فائدہ اٹھائیں، لوگوں کو گائیڈ کریں، عید پر حلوہ شلوہ کھائیں، شاپنگ سے پرہیز کریں، اسلام کے سادگی کے اصول کو اپنایا جائے۔
روزنامہ دنیا کے ایگزیکٹو گروپ ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا کہ کورونا وائرس ایک بہت بڑا مسئلہ ہے جس سے معیشت اور معاشرت دونوں متاثر ہوئی ہیں، حکومت نے لاک ڈاؤن میں نرمی کی تو لوگ سمجھ رہے ہیں کہ کورونا ختم ہوگیا ہے، پاکستان میں کوئی طبقہ منافع میں بھی نقصان برداشت نہیں کرتا، ٹرانسپورٹر ز کیسے خسارہ برداشت کریں گے، حکومت لاک ڈاؤن کھول کر بری الذمہ ہوگئی، اب عوام کو خود احتیاط کرنا ہوگی، حکومتوں کے بیانات میں تضادات بھی عوام میں لاپروائی کو ہوا دے رہے ہیں، مشکل حالات آرہے ہیں عوام جاگ جائیں۔
ماہر سیاسیات ڈاکٹر سید حسن عسکری نے کہا کہ پاکستان میں حالات اچھے نہیں لیکن قابو سے باہر بھی نہیں، ہمارے ہاں معاشرے کا رویہ اور سوچ اندازے لگانے کا پیمانہ ہے، یہاں عوام کے مزاج کے مطابق فیصلے ہوتے ہیں، عوام کو خبر دار کرنے کیلئے صرف حکومت اور بیوروکریسی رہ گئی ہے، سیاسی جماعتیں کوئی کردار ادا نہیں کر رہیں، پاکستان کا ایک مسئلہ آبادی اور غربت بھی ہے، جن ملکوں میں آبادی کم ہے انہوں نے لاک ڈاؤن کیے بغیر کورونا پر قابو پایا ہے، دوسرا قانون کی عملداری ہے، جن ملکوں میں لوگ قانون کا احترام کرتے وہاں حالات مختلف ہیں، سویڈن کی مثال ہمارے سامنے ہیں۔
اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیو رو چیف خاور گھمن نے کہا کہ میرے خیال میں کافی لوگ احتیاط کر رہے ہیں، گائیڈ لائنز پر عمل کر رہے ہیں، جن ممالک کی آبادیاں کم تھیں انہوں نے اچھے طریقے سے قابو پالیا، کچھ ممالک ویکسین کا انتظار کر رہے ہیں، ہمارے جیسے زیادہ آبادی والے ممالک رسک پر چل رہے ہیں، کیلکو لیٹڈ حکمت عملی پر چل رہے ہیں، ملک میں حالات کنٹرول میں ہیں، لوگوں کو اپنے گلی محلوں میں بیمار لوگ نظر نہیں آرہے، اس لئے ایزی لے رہے ہیں، حکومتیں تو کوشش کر رہی ہیں، لوگ ہدایات پر عمل کریں۔