اسلام آباد: (طارق عزیز) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کی طرف سے حکومتی اتحاد سے علیحدگی کے اعلان کے بعد وزیراعظم عمران خان 4 ووٹوں کی حمایت سے محروم ہو جائیں گے تاہم انہیں سادہ اکثریت حاصل رہے گی، فوری طور پر مرکز میں تحریک انصاف اور اتحادیوں کی حکومت کو فوری خطرہ نہیں کیونکہ وزیراعظم عمران خان کو اپنی حکومت برقرار رکھنے کیلئے 172 ووٹوں کی ضرورت ہے جبکہ تحریک انصاف اور اتحادیوں کی مجموعی تعداد 180 ارکان قومی اسمبلی پر مشتمل ہے۔
رپورٹ کے مطابق اگر مزید اتحادیوں نے ساتھ چھوڑا تو حکومت کیلئے مشکلات بڑھ جائیں گی۔ ایوان زیریں 342 ارکان پر مشتمل ہے، سابق فاٹا سے رکن قومی اسمبلی ملک منیر اورکزئی کی وفات سے ارکان قومی اسمبلی 341 رہ گئے ہیں، حکومت اور اتحادیوں کی تعداد مجموعی طور پر 184 ہے جبکہ متحدہ اپوزیشن کے ارکان اسمبلی کی تعداد 157 ہے، حکومتی اتحاد میں تحریک انصاف 156، ایم کیو ایم 7، مسلم لیگ (ق) 5، بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) 5، جی ڈی اے 3، عوامی مسلم لیگ (شیخ رشید) ایک، جمہوری وطن پارٹی (شاہ زین بگٹی) ایک نشست کے ساتھ شامل ہیں جو مجموعی طور پر 178 ارکان اسمبلی بنتے ہیں، دو آزاد ارکان سید فخر امام اور سردار اسلم بھوتانی کو شامل کر کے 180 ارکان اسمبلی ہو جاتے ہیں۔
اختر مینگل کے علیحدگی کے اعلان سے قبل وزیراعظم عمران خان کو 184 کی حمایت حاصل تھی۔ بی این پی سردار اختر مینگل، آغا حسن بلوچ، محمد ہاشم خان نوتیزئی، ڈاکٹر شہناز بلوچ پر مشتمل ہے اس کے برعکس متحدہ اپوزیشن کے ارکان کی تعداد 157 ہے جس میں مسلم لیگ (ن) کے 84، پیپلزپارٹی 55، ایم ایم اے 15، اے این پی ایک، پشتون موومنٹ کے 2 ارکان شامل ہیں۔ اب مینگل گروپ اپوزیشن میں شامل ہوتا ہے تو متحدہ اپوزیشن کی تعداد 161 ہو جائے گی اس طرح متحدہ اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد کیلئے مزید 20 ارکان کی حمایت درکار ہوگی جس کا فوری طور پر کوئی امکان نہیں ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے 4 ارکان بجٹ کی منظوری میں ووٹ نہیں بھی دیتے تو حکومت کو کوئی مشکل نہیں ہو گی۔