اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ ٹارگٹڈ لاک ڈاؤن کا مقصد بڑی آبادی پر پابندی لگانے کی بجائے زیادہ سے زیادہ کورونا سے متاثرہ کیسز کو الگ کرنا تھا۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی اوسی) میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی، اصلاحات وخصوصی اقدامات اسد عمر کے زیر صدارت اجلاس میں کورونا وبا کی صورت حال پر بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں صوبائی چیف سیکرٹریز کی جانب سے ملک بھر میں ٹارگٹڈ لاک ڈاؤن کی تازہ ترین صورت حال، آکسیجن کی ضرورت کا تخمینہ، وبا کے اعدادوشمار کا جائزہ، ریسورس منیجمنٹ سسٹم کی تازہ ترین صورت حال اور پاک نگہبان ایپ سے متعلق فراہم کی گئی تفصیلات کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ ملک بھر میں 549 لاک ڈاؤن کئے گئے ہیں۔ چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا نے کہا کہ سمارٹ لاک ڈاؤن کے نفاذ میں کوئی انتظامی مسئلہ درپیش نہیں ہے۔
ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب نے اجلاس میں بتایا کہ لاہور شہر میں گزشتہ چند روز کے دوران کورونا کے بڑی تعداد میں مثبت کیسز سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ کمیٹی وسیع علاقے میں کورونا کے نئے ہاٹ سپاٹ سامنے آنے کے تناظر میں مستقبل کی حکمت عملی تیار کر رہی ہے۔
چیف سیکرٹری سندھ نے این سی او سی کو بتایا کہ لاک ڈاؤن والے علاقوں میں رہائش پذیر کاروباری اداروں کے ملازمین کی غیر حاضری پر ان کے خلاف کارروائی سے روکنے کے لئے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید متاثرہ علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن سے متعلق توسیع کی تجویز سے بھی آگاہ کیا۔
چیف سیکرٹری بلوچستان نے اجلاس میں بتایا کہ سمارٹ لاک ڈاؤن کے لئے منصوبہ بندی کر لی گئی ہے۔ منصوبہ کے تحت صرف ایک فرد کو ضروری خریداری کے لئے گھر سے باہر جانے کی اجازت ہوگی۔
چیف سیکرٹری آزاد جموں و کشمیر نے بتایا کہ 4 اضلاع میں مکمل لاک ڈاؤن لگایا گیا ہے۔ چیف سیکرٹری گلگت بلتستان نے کہا کہ مقامی سطح پر اختیارات دیئے گئے جہاں ڈپٹی کمشنرز نے متعلقہ اضلاع میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے مؤثر اقدامات کئے۔
انہوں نے بتایا کہ کورونا مریضوں کے صحتیاب ہونے کی شرح تقریباً 70 فیصد ہے۔ کل 1288 کیسز میں سے 865 متاثرہ افراد کے ٹیسٹ کئے گئے جو کہ صحتیاب ہو چکے ہیں۔