اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات شبلی فراز نے کہا ہے کہ اپوزیشن تنقید بڑی کرتی ہے لیکن کوئی بہتر تجاویز نہیں دیتی۔ ملک میں لاک ڈاؤن کا شور مچانے والوں کے اربوں ڈالر باہر پڑے ہیں۔
وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے آٹے کی قیمتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس حوالے سے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے پٹرول اور ڈیزل کی کوالٹی یورو فائیو تک بڑھانے کی منظوری دے دی ہے۔ جبکہ چینی قیمتوں کے تعین سے متعلق نظام تین ماہ میں قابل عمل ہوگا۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ پاکستان میں صحت کے نظام پر کبھی توجہ نہیں دی گئی لیکن وزیراعظم اس کو درست کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ہم نے صحت کے نظام کو ٹھیک کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسد عمر اور ڈاکٹر ظفر مرزا نے کابینہ کو کورونا کے حوالے سے بریفنگ دی۔
ان کا کہنا تھا کہگندم کی سمگلنگ کو روکنے سمیت اس کے طریقہ کار کو شفاف بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ آٹے کی قیمت پر قابو پانے کے لیے پنجاب کو 9 لاکھ ٹن گندم ریلیز کرنے کو کہا ہے۔ چینی بنانے کے عمل کو شفاف بنایا جانا ضروری ہے۔ چینی کی قیمتوں کے تعین سے متعلق نظام آئندہ 3 ماہ میں قابل عمل ہوگا
وفاقی وزیر نے کہا کہ کورونا کی وبا سے احسن طریقے سے نمٹ رہے ہیں تاہم اگست تک وبا کا پھیلاؤ خطرناک ہوگا۔ شہری ایس او پیز پر عمل کریں۔
انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے حوالے سے وزیراعظم نے جو کیا بہتر کیا۔ اس کی وجہ سے معیشت کو بہت نقصان پہنچا لیکن جن کی اربوں کی جائیداد بیرون ممالک میں پڑی ہے وہ لاک ڈاؤن کی بات کرتے ہیں۔ حکومت کا مقابلہ ان مافیاز کے ساتھ ہے جو ہر موقع کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ پہلی بار مافیاز پر ہاتھ ڈالا گیا ہے۔ ہم نے وعدہ کیا تھا کہ ملک میں قانون کی بالا دستی کو یقینی بنائیں گے۔ تاہم 72 سالوں کے مسائل کو ٹھیک کرنے میں وقت لگے گا
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کا سب کچھ پاکستان میں ہے، وہ ہر وقت ملک کا سوچ رہے ہیں۔ اگر سابق حکومت ہوتی تو پتا نہیں لوگوں کا کیا حال ہوتا؟
شبلی فراز نے تصدیق کی کہ فواد چودھری کے انٹرویو پر کابینہ میں بات ہوئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پارٹی میں اتحاد ہونا ضروری ہے، ایسی کوئی بات باہر نہیں کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ زرتاج گل منتخب ہو کر آئیں، زبان پھسل گئی، غلطی ہو جاتی ہے، ہمیں درگزر کرنا چاہیے۔