اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ لوگوں کو بڑی امید تھی، اس لیے تبدیلی لائے لیکن حکومت کی معاشی پالیسی کیا ہے؟ کچھ پتا نہیں ہے۔
سپریم کورٹ میں کورونا از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ ایک صوبے کا وزیراعلیٰ آمر ہے، اس کی کیا وضاحت ہوگی؟ کیا وزیراعظم کی اس صوبے میں کوئی رٹ نہیں، حکومت کو 20 لوگ یرغمال نہیں بنا سکتے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ این ڈی ایم اے اربوں روپے ادھر اُدھر خرچ کر رہا ہے، ادارے کے کام میں شفافیت نظر نہیں آ رہی۔ کورونا وائرس نے کئی لوگوں کوراتوں رات ارب پتی بنا دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دستاویز کے مطابق ایک نجی کمپنی الحفیظ کے لئے این 95 ماسک بنانے کی مشینری این ڈی ایم اے نے اپنے جہاز پر منگوائی۔ کیا کسٹم ڈیوٹی دی؟ ایسے تو کمپنی این 95 ماسک بنانے والی واحد کمپنی بن گئی۔ این ڈی ایم اے نے صرف ایک کمپنی کو سہولت فراہم کی اور اس کی فیکٹریاں لگوا دیں۔ نجی کمپنی کا مالک 2 دن میں ارب پتی بن گیا ہوگا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سندھ کے حکمرانوں کے لیے 4 ارب روپے کی 400 لگژری گاڑیاں منگوائی گئیں لیکن کراچی کا گجر نالہ صاف کرنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔
انہوں نے حکم دیا کہ لگژری گاڑیاں منگوانے کی اجازت نہیں دینگے۔ سندھ سے 16 ملین ٹن گندم چوری ہو گئی، اس کا کیا بنا؟ عدالت نے این 95 ماسک کی تیاری کے لیے درآمد مشینری، نجی کمپنی سے ادائیگی کی تفصیلات، ذرائع آمدن اور این ڈی ایم اے کی جانب سے درآمد کی جانے والی ادویات کی تفصیلات دو ہفتے میں طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔