کراچی: (دنیا نیوز) مشتبہ لائسنسز کے معاملے پر پی آئی اے کے پائلٹس سے دو ہفتے میں تحریری طور پر جواب طلب کر لیا گیا ہے۔ ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے شوکاز نوٹسز جاری کر دئیے گئے ہیں۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق پائلٹس لائسنس سے متعلق ذاتی حیثیت میں صفائی پیش کر سکتے ہیں۔ جواب نہ دینے کی صورت میں وفاقی حکومت کو لائسنس منسوخ کرنے کی تجویز دی جائے گی۔
خیال رہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے گزشتہ روز پی آئی اے کے چونتیس پائلٹس کے لائسنس معطل کر دیئے تھے۔ ان میں سے اٹھارہ کپتانوں کا تعلق کراچی جبکہ دیگر کا لاہور اور اسلام آباد سے ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فرانزک آڈٹ کے بعد ان پائلٹس کے لائسنس معطل کئے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جعلی لائسنس پر سول ایوی ایشن اتھارٹی کا بڑا ایکشن،34 پائلٹس کے لائسنس معطل
سی اے اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر لائسنسینگ نے معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ انکوائری مکمل ہونے تک پائلٹس کے لائسنس معطل رہیں گے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات شبلی فراز نے کہا تھا کہ پی آئی اے کے جعلی لائسنس کے حامل 28 پائلٹس کو نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔
انہوں نے یہ انکشاف وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پائلٹس کے معاملے پر رپورٹ پیش کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ‘جعلی لائسنس والے پی آئی اے کے 28 پائلٹس کو فارغ کردیا گیا’
پائلٹس کے تمام تر مشکوک لائسنس پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں جاری کیے گئے۔ پی آئی اے کے جعلی لائسنس والے 28 پائلٹس کو نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی پائلٹوں کو کام سے روکا جائے،یورپی یونین نے رکن ممالک کو خط لکھ دیا
خیال رہے کہ گزشتہ روز یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے بھی پاکستانی کپتانوں کے جعلی لائنس کے معاملے پر بڑا فیصلہ کرتے ہوئے رکن ممالک کو پاکستانی پائلٹوں کو کام کرنے سے روکنے کا حکم دے دیا تھا۔
یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے اپنے رکن ممالک سے پاکستانی کپتانوں کی تفصیلات طلب کر لی ہے۔ ایاسا کی جانب سے رکن ممالک کو بھیجے گئے خط کی کاپی دنیا نیوز نے حاصل کر لی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سی اے اے کی جانب سے چالیس فیصد لائسنسوں کے اجرا میں بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ہوا بازی کی صنعت میں اس قسم کی صورتحال ہمارے لیے باعث تشویش امر ہے۔ لائسنس سے متعلق جعلی اور بین الاقوامی اصولوں کے قواعد وضوابط کے برخلاف شکایتیں ملی ہیں۔
ایاسا کی جانب سے خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے جاری لائسنسوں پر کام کرنے والے پائلٹوں کو معطل کر دیں۔ اگر کوئی پاکستانی لائسنس یافتہ کام کر رہا ہے تو رکن ممالک کی آرگنائزیشن اس سے آگاہ کریں۔