اسلام آباد: (دنیا نیوز) نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کراچی میں لوڈشیڈنگ کے معاملے پر سماعت کرتے ہوئے تحقیقات کے لیے چار رکنی کمیٹی قائم کر دی ہے۔
چیئرمین نیپرا کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں تو کے الیکٹرک کے پاس سرپلس بجلی ہونا چاہیے تھی، ہمیں حقائق کا جائزہ لینا ہوگا۔ نیپرا نے کراچی میں رات کے اوقات میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے سے معذرت کرلی۔
سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی نے بتایا کہ کراچی میں بجلی کی طلب 3300 میگاواٹ جبکہ پیداوار 2500 میگاواٹ ہے۔ فرنس آئل اور گیس کی قلت سے لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوا۔ 2 جون کو حکومت کو خط لکھا کہ ایک لاکھ 30 ہزار ٹن فرنس آئل چاہیے، جواب ملا فرنس آئل کی جگہ ایل این جی استعمال کریں۔ آئندہ سال کے لیے وفاق سے مل کر بجلی کی طلب ورسد کا پلان بنا رہے ہیں۔ دو سے تین ماہ کے لیے رینٹل پاور پلانٹس لا سکتے ہیں۔
چیئرمین نیپرا نے کے الیکٹرک کے ٹیرف یکساں کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ جب تک لوڈشیڈنگ ختم نہیں ہوتی تو پیک اور آف پیک ٹیرف ختم کر دیا جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ کے الیکڑک کو وفاق سے اضافی بجلی دلوا سکتے ہیں، مگر کے الیکڑک کا نظام بجلی کی ترسیل ہی نہیں کر سکتا۔ دوسری جانب ڈائریکٹر جنرل مانیٹرنگ اینڈ انفورسمنٹ کی سربراہی میں قائم کمیٹی کراچی میں لوڈشیڈنگ کی وجوہات کی تحقیقات کرے گی۔ کمیٹی سات روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی، جس کی روشنی میں نیپرا ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے گا۔