راولپنڈی: (ویب ڈیسک) لاہور کی عدالت عالیہ نے آپس میں شادی کرنے والی لڑکیوں کے کیس میں دونوں کا میڈیکل ٹیسٹ کے ذریعے جنس معلوم کرنے کا حکم دیا ہے۔
تفصیل کے مطابق جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کے ایک رکنی بنچ نے دو لڑکیوں کے درمیان شادی سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔ عدالت کی جانب سے راولپنڈی ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ حقائق معلوم کرنے کے لیے ایک چار رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ دونوں لڑکیوں کی جنس معلوم کرنے کے لیے ان کا میڈیکل کروایا جائے لیکن اگر سرکاری ہسپتال میں اس کی سہولت موجود نہیں تو پھر کسی نجی ہسپتال سے ان کا میڈیکل کروایا جائے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بنچ میں ایک رہائشی کی جانب سے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ان کی 20 سالہ بیٹی ایک مقامی نجی سکول میں پڑھتی تھی۔ وہاں ایک دوسری لڑکی نے جعلسازی کے ذریعے اپنے شناختی کارڈ میں خود کو لڑکا ظاہر کیا اور کچھ دنوں کے بعد دونوں گھر سے بھاگ گئے اور کورٹ میرج کر لی۔ درخواست گزار کے مطابق راولپنڈی کی مقامی عدالت نے بھی حقائق کو دیکھے بغیر ان کو میرج سرٹیفکیٹ جاری کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: لڑکی کی لڑکی سے شادی، نکاح نامے کا اندراج، عدالت طلب
دوسری جنب نادرا حکام کے مطابق شناختی کارڈ میں جنس کی تبدیلی اسی صورت میں عمل میں لائی گئی، جب جنس تبدیلی کے حوالے سے مصدقہ میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کیے گئے تھے۔
درخواست گزار کے وکیل راجہ امجد کا کہنا تھا کہ مذکورہ لڑکی کی میٹرک سے لے کر ایم اے کی ڈگریوں تک میں جنس لڑکی ہی لکھی گئی ہے۔ اس کے علاوہ مبینہ طور پر جنس تبدیل کروانے والی لڑکی کو جو ڈرائیونگ لائسنس جاری کیا گیا، اس میں بھی اسے لڑکی ظاہر کیا گیا ہے۔