اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ 25 جولائی دوہزار اٹھارہ کو الیکشن نہیں سلیکشن ہوئی، ملک میں کٹھ پتلی راج چل رہا ہے، عمران خان نے سب سے زیادہ این آر اوز دیئے۔ کشمیر کے سفیر کا نعرہ لگانے والے کلبھوشن کے وکیل بن چکے، آرڈیننس اسمبلی میں پیش کیا جائے۔
پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت کو دو سال مکمل ہونے کے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں سے رابطے میں ہوں۔ اپوزیشن کے خلاف جھوٹی جے آئی ٹیزکا ہرفورم پرمقابلہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ عید کے بعد اے پی سی پرکمیٹی کام کررہی ہے۔ عید کے بعد اے پی سی کولیڈشہبازشریف کریں گے۔ اے پی سی کے ایجنڈے پراتفاق رائے پیدا کریں گے۔ آج اخترمینگل سے ملاقات ہوئی ہے، اٹھارویں ترامیم، این ایف سی پرایک بھی آنچ آئی توحکومت کونقصان ہوگا۔ یہ پارلیمان پریقین ہی نہیں رکھتے۔
نیب سے متعلق بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ نیب کو سیاسی انجیئنرنگ کے لیےا ستعمال کیا جا رہا ہے، مطالبہ کرتے ہیں سیاسی جماعتوں کوسیاسی آزادی ملنی چاہیے، آج تک سیاسی جماعتوں کولیول پلائنگ فیلڈ نہیں دیا جارہا۔
چیئر مین پی پی کا کہنا تھا کہ عمران خان ہروعدے،موقف سے یوٹرن لے چکے ہیں۔ معیشت کا جنازہ نکل گیا ہے۔ ہرپاکستانی کی زندگی خطرے میں ہے۔ سلیکشن کا بوجھ پاکستان کے عوام اٹھارہے ہیں۔ ہم کب تک سلیکٹڈ کوبرداشت کرتے رہیں گے،فیصلہ عوام کوکرنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو کی اختر مینگل سے ملاقات، ملکی سیاسی صورتحال پر بات چیت
بلاول کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے اپنے ایک منشورپرعمل نہیں کیا۔ ہروعدے پرمکرگئے۔ وزیراعظم ہاؤس میں آج تک یونیورسٹی نہیں بنی۔ وزیراعظم نے توسائیکل پروزیراعظم ہاؤس جانا تھا۔ وہ سائیکل کے بجائے ہیلی کاپٹراستعمال کرتے ہیں۔ رائٹ ٹوانفارمیشن کا بھی وعدہ کیا تھا۔ کوئی وعدہ وفا نہیں ہوا۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے لیے لائے جانے والے آرڈیننس کو جمہوری طریقے سے چیلنج کر رہے ہیں، آرڈیننس کی پارلیمان اورکورٹ میں بھی مخالفت کریں گے۔ حکومت کے پاس کلبھوشن آرڈیننس سے متعلق کوئی جوازاورجواب نہیں ہے۔ آئین کے تحت قومی اسمبلی سیشن کے دوران آرڈیننس نہیں لایا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ اگرمشورہ کرتے توانہیں بتاتے کہ شخصیت پرمرکوزقانون سازی نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے ایک شخصیت کے لیے مخصوص قانون بنانے کی کوشش کی ہے۔ ایسا کام غیرسیاسی کٹھ پتلی ہی کرسکتے ہیں۔ ان کوسمجھ ہی نہیں جب کوئی بڑا فیصلہ کرنا ہوتوقوم کواعتماد میں لیا جاتا ہے۔ آرڈیننس غیر قانونی ہے۔ اگردال میں کچھ کالا نہیں تو اتنا سیکرٹ رکھنے کی کیا ضرورت ہے، آرڈیننس کوپارلیمنٹ سے کیوں چھپایا۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کلبھوشن آرڈیننس پاکستان کے قانون کی خلاف ورزی کی، عالمی عدالت انصاف کا مطلب یہ نہیں کہ پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی کی جائے، اگرہم سے پہلے بات کرتے توان کوسمجھاتے۔
وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ جس نے کشمیرکا سفیربننا تھا آج کلبھوشن یادیو کا وکیل بن چکا ہے۔ کلبھوشن یادیوآرڈیننس کی اسمبلی میں وضاحت دیں۔
پی پی چیئر مین کا کہنا تھا کہ عمران نے اپنی حکومت میں سب سے زیادہ این آراودیئے، بی آرٹی سفید ہاتھی منصوبہ بن چکا ہے، بی آرٹی منصوبہ، دوستوں کو منصوبہ دیا گیا، مالم جبہ، بلین ٹری سونامی میں کرپشن ہوئی۔ 90دن کے اندرکرپشن ختم ہونا تھی؟ عوام سے پوچھیں نئے پاکستان میں کتنی کرپشن ہورہی ہے؟ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق تاریخ میں سب سے زیادہ کرپشن ہورہی ہے۔
الیکشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ لیڈرنہیں کٹھ پتلی راج چل رہا ہے۔ اگریہ سلیکٹڈ رہے گا تومعاشی حالات مزید خراب ہونگے۔ سلیکٹڈ عمران کوجانا پڑے گا، سلیکٹڈ نے پاکستان کی جمہوریت، معیشت کونقصان پہنچایا۔
بلاول کا کہنا تھا کہ جتنا نقصان اس الیکشن نے پہنچایا ماضی میں نہیں ہوا، سمجھ سے باہرہے کیوں عمران خان کے لیے یہ اسٹیپ لیا گیا۔ دو سال قبل آج کے دن الیکشن نہیں سلیکشن ہوئی تھی۔ 90فیصد فارم 45آج تک غائب ہے، لاڑکانہ میں پولنگ بوتھ پر بم دھماکا بھی ہوا تھا، میرے پولنگ بوتھ پرووٹ ڈالتے ہوئے میڈیا کے پاس فوٹیج نہیں۔ کورونا نہ ہوتا تو25جولائی کویوم سیاہ منانے کے لیے سڑکوں پرآتے۔