سرینگر: (دنیا نیوز) ستر برس سے قابض بھارتی حکام کو سیاسی میدان میں ناکوں چنے چبوانے والے سید علی گیلانی کون ہیں؟ اور تحریک آزادی کشمیر کے لیے ان کی کیا خدمات ہیں؟
سید علی گیلانی مقبوضہ کشمیر کے حریت رہنماؤں میں سب سے سینئر اور بھارت سے آزادی کی جدوجہد میں سب سے آگے ہیں۔ 29 ستمبر 1929ء کو مقبوضہ جموں کشمیر کے ضلع بندی پورہ میں پیدا ہونے والے سید علی گیلانی نے ابتدائی تعلیم سوپور سے حاصل کی اور گریجویشن اورینٹل کالج لاہور سے مکمل کیا۔
سید علی گیلانی نے سیاسی زندگی کے آغاز میں تحریک حریت کے نام سے اپنی پارٹی بنائی تاہم بعد ازاں جماعت اسلامی جموں کشمیر کا حصہ بن گئے۔
وہ متعدد بار ریاستی اسمبلی کے رکن بھی رہے لیکن 1989ء میں جب مزاحمتی تحریک کا آغاز ہوا تو انہوں نے اپنی نشست سے استعفیٰ دیدیا۔
1993ء میں میر واعظ عمر فاروق اور دیگر حریت رہنماؤں کے ساتھ مل کر آل پارٹیز حریت کانفرنس کی بنیاد رکھی اور چار سال بعد تنظیم کے چیئرمین منتخب ہو گئے۔
21 اکتوبر 2010ء کو سید علی گیلانی نے نئی دلی میں ‘’آزادی واحد راستہ ‘’ کے عنوان سے سیمینار منعقد کروایا تو ان پر غداری کے مقدمے قائم کیے گئے۔
2006ء میں حریت رہنما کے گردوں میں کینسر کی تشخیص ہوئی لیکن پاسپورٹ 1981ء سے بھارتی قبضے میں ہونے کے باعث وہ اپنا علاج کروانے کے لیے باہر نہ جا سکے۔ 2007ء میں شدید عوامی ردعمل پر منموہن سنگھ نے ان کا پاسپورٹ واپس تو کر دیا لیکن بھارتی مداخلت کے باعث امریکا نے علاج کے لیے ان کو ویزہ جاری نہیں کیا، مجبوراً علاج کروانے دبئی چلے گئے۔
سید علی گیلانی آزادی کی جدوجہد کیساتھ ساتھ 14 سال سے کینسر کے خلاف بھی نبرد آزما ہیں لیکن لگ بھگ نوے برس کی عمر میں بھی ان کی ہمت جوان ہے۔