اسلام آباد: (دنیا نیوز) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے فناشنل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے بلز کو ملکی سلامتی کے لیے ضروری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ قومی مفاد میں حکومت کی مدد کرنا پڑتی ہے۔
دنیا نیوز کے پروگرام ‘’آن دی فرنٹ’’ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے مختلف سوالات کے جواب دئیے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے لایا گیا نیب آرڈیننس ان کے اپنے لوگوں کے لیے این آر او تھا۔ ہم نے کہا کہ نیب کا قانون پہلے ہی کالا، اسے مزید کرنا چاہتے ہیں۔ ہم نے نیب قوانین کی ہر شق پر بات کی تھی۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اب صحتمند ہو چکے اور پارٹی کی قیادت کر رہے ہیں۔ مریم نواز کا اپنا ایک رول ہے، وہ سیاست میں رہے گا۔ مریم نواز پارلیمان کا حصہ نہیں ہیںِ، انہوں نے خود کہا تھا کہ جب بھی ضرورت پڑی تو عوام کے سامنے آئیں گی۔
انہوں نے تحریک انصاف کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا مینڈیٹ جعلی تھا، وہ ناکام ہو چکے، عوام ہمیں کہہ رہے ہیں کہ حکومت کو جلد از جلد فارغ کریں تاہم ہم کسی غیر جمہوری عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔ کسی غیر آئینی کام میں ساتھ نہیں دیں گے، یہ ہمارا موقف ہے۔
مسئلہ کشمیر بارے ان کا کہنا تھا کہ ہم اس کو متنازع نہیں بنانا چاہتے، اس پر کوئی اختلافی بیان نہیں دیں گے، ریاست نے فیصلہ کر لیا تو سپورٹ کریں گے۔ تاہم انہوں نے انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ پہلی حکومت ہے جس نے کشمیر معاملے کو متنازع کر دیا ہے۔
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ این آر او ہوتا کیا ہے یہ وزیراعظم بتا دیں؟ ایسی باتیں تو معمولی سیاست دان بھی نہیں کرتا۔ اگر ایسی باتیں وزیراعظم کریں گے تو ذہنی حالت کو دیکھنا چاہیے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن پارلیمان میں عوامی مسائل اجاگر کرتی ہے لیکن یہ پہلی حکومت ہے جو پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دیتی۔ ہمیں مجبوراً پارلیمنٹ کے بجائے باہر آ کر پریس کانفرنس کرنا پڑتی ہے۔