لاہور: (دنیا نیوز) چھتیں، دیواریں گرنے اور مختلف حادثات میں تین خواتین اور دو بھائیوں سمیت 11 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔ دریائے سندھ میں فلڈ وارننگ جاری کر دی گئی۔ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث شاہراہ قراقرم پر ٹریفک بحال نہ ہو سکی۔
چھتیں گرنے سے خوشاب میں میاں بیوی، بھکر میں خاتون، پنڈ دادنخان میں نوجوان جاں بحق ہو گیا۔ اٹک اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں میاں بیوی سمیت نو افراد زخمی ہوئے۔
کندیاں میں دو بھائی نالہ تراپی میں ڈوب کر زندگی کی بازی ہار گئے۔ جہانیاں میں تیز بارش سے سکول کی دیواریں زمین بوس ہو گئیں۔ جھنگ میں راجباہ اور دنیا پور میں نہر میں شگاف پڑ گیا جس سے سیکڑوں ایکڑ اراضی زیر آب آ گئی۔ راجن پور میں رود کوہی کے باعث موضع کن کا بند ٹوٹ گیا۔
دریائے چناب میں پانی کی آمد بڑھنے سے ملتان کے نشیبی علاقوں میں کٹاؤ تیز ہو گیا۔ قاسم بیلہ، بستی لنگڑیال اور امروٹھ کے مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بند باندھنا شروع کر دئیے۔
اسلام آباد کے پانچ علاقوں میں اربن فلڈنگ کی وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔ اسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے رن وے کے قریب 45 فٹ لمبی باونڈری وال گر گئی جس سے واچ ٹاور کی دیوار کو بھی نقصان پہنچا۔
بالاکوٹ میں میاں بیوی برساتی نالے میں بہہ گئے۔ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث شاہراہ قراقرم چار روز بعد بھی مکمل بحال نہ ہو سکی۔ رانیال کے مقام پر سوات بشام روڈ کا کچھ حصہ سیلابی پانی میں بہہ گیا۔
ایبٹ آباد، نتھیا گلی اور ٹھنڈیانی میں جگہ جگہ لینڈ سلائیڈنگ سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے سرکاری دفاتر میں بارش کا پانی داخل ہوگیا۔
نوشہرو فیروز میں سیم نالے میں 30 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا۔ سجاول جاتی میں ناگن سیم نالے میں چالیس فٹ سے زائد چوڑے شگاف سے دو گاؤں زیر آب آگئے۔
ادھر سوات میں انتظامیہ نے جانی نقصان سے بچنے کیلئے دریا کے کنارے آبادیاں خالی کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔ دریا میں طغیانی کے باعث مٹہ کے علاقہ کالا کوٹ میں لکڑی پکڑنے والے دو افراد ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہو گئے۔ خوازہ خیلہ میں مکان گرنے سے ایک بچہ جاں بحق ہو گیا۔
شاہدرہ مینگورہ میں گودام کی چھت اور مرغزار میں دیوار گرنے سے دو افراد زخمی ہوئے۔ ڈپٹی کمشنر نے ہدایات جاری کی ہیں کہ جانی نقصان سے بچنے کیلئے دریا کنارے آباد افراد نقل مکانی کر لیں۔
دریا میں سیلاب سے سب سے زیادہ نقصانات مدین، بحرین اور مٹہ میں ہوئے جہاں متعدد دیہات زیر آب آنے سے لوگوں نے وہاں سے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔
سیلاب سے مدین میں تین رابطہ پل، چھ فیش فارمز جبکہ بحرین میں ایک مسجد شہید ہو چکی ہے۔ جرے میں تیرہ افراد سیلابی پانی سے دریائے سوات میں پھنس گئے جنہیں مقامی افراد اور ریسکیو اہلکاروں نے رسی کے ذریعہ بحفاظت نکال لیا۔