لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے نئے آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور کی تقرری کے خلاف درخواست پر وفاق اور پنجاب حکومت کے وکلاء کو 14 ستمبر تک جواب جمع کرانے کی مہلت دے دی۔
لاہور ہائیکورٹ میں نئے آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور کی تقرری کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ ن لیگی رہنما ملک احمد خان عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ نے استفسار کیا ملک احمد خان صاحب آپ وکیل ہیں ؟ جس پر انہوں نے جواب دیا جی میں وکیل ہوں۔
چیف جسٹس قاسم خان نے استفسار کیا شعیب دستگیر نے عدالت میں کھڑے ہو کر کہا ہر قانون پر عمل نہیں ہوسکتا، ایسے افسر کو بچانے کیلئے آپ لاہور ہائیکورٹ آگئے ؟ وکیل درخواست گزار نے کہا ہم شعیب دستگیر کو بچانے نہیں آئے، بلکہ ہم قانون پر عملداری چاہتے ہیں۔
درخواست گزار ملک احمد خان نے موقف اختیار کیا کہ رجسٹرار آفس نے آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور کی تقرریوں کیخلاف درخواست پر اعتراض لگایا، یہ انتہائی ہم مسئلہ ہے، رجسٹرار آفس نے اعتراض لگایا کہ ہم متاثرہ فریق نہیں، ہم متاثرہ فریق ہیں، پولیس آرڈر 2002ء پر عمل نہیں کیا گیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے لیے سب کیس اہم ہیں، بتائیں آپ کیسے متاثرہ فریق ہیں؟۔
پنجاب حکومت نے درخواست پر اعتراض اٹھایا کہ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کیسے متاثرہ فریق نہیں ؟ ایسے کیسز میں ایڈووکیٹ جنرل کو رات کو خود میٹنگ کرنی چاہیے تھی۔ وفاق اور پنجاب حکومت کے وکلاء نے جواب جمع کروانے کیلئے مہلت مانگی جس پر عدالت نے حکومتی وکلاء کو جواب جمع کرانے کیلئے 14 ستمبر تک مہلت دے دی۔