اسلام آباد: (دنیا نیوز) نیب چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ وائٹ کالر کرائمز اور میگا کرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانا اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب کی کارکرگی کو مزید بہتر بنانے کے لئے آپریشن، پراسیکیوشن، ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ، ٹریننگ ریسرچ، آگاہی و تدارک کے شعبوں کو فعال بنایا گیا ہے۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کو 2019ء میں 53 ہزار 643 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 42 ہزار 760 کو نمٹا دیا گیا جبکہ 2018ء میں نیب کو 48 ہزار 591 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 41 ہزار 414 کو نمٹایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ شکایات میں اضافہ سے نیب پر عوام کے اعتماد کا اظہار ہوتا ہے۔ نیب نے 2019ء کے دوران 1308 شکایات کی جانچ پڑتال کی، 1686 انکوائریوں اور 609 انویسٹی گیشن کو نمٹایا جبکہ گزشتہ دو سالوں میں بدعنوان عناصر سے 363 ارب روپے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے گئے۔
چیئرمین نے کہا کہ نیب کے مقدمات میں مجموعی سزا کی شرح 68.8 فیصد ہے جو کہ دنیا میں وائٹ کالر کرائمز کے مقدمات میں شاندار کامیابی ہے۔ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک 466.069 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے سینئر سپر وائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے۔ یہ ٹیم ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن آفیسر، لیگل کونسل، مالیاتی اور لینڈ ریونیو کے ماہرین پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ نیب راولپنڈی میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی گئی جس میں ڈیجیٹل فرانزک، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیئے کی سہولت ہے۔
جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ 2019ء میں 50 مقدمات میں اس لیبارٹری میں 15 ہزار 747 سوالیہ دستاویزات، 300 انگوٹھوں کے نشانات سمیت 74 ڈیجیٹل ڈیوائسز (لیب ٹاپس، موبائل فونز، ہارڈ ڈسک وغیرہ) کا تجزیہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین ہے۔ نیب سارک ممالک کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ نیب ملک میں انسداد بدعنوانی کا ادارہ ہے جس نے چین کے ساتھ سی پیک کے منصوبوں کے تناظر میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ اس سے دونوں ممالک کے درمیان معاشی وتجارتی تعاون میں اضافہ کے پیش نظر بدعنوانی سے پاک ماحول فراہم کرنے میں مدد ملے گی اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے ایک دوسرے کے تجربات سے مستفید ہونے کا موقع ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب کے ریجنل بیوروز کو ہدایت کی کہ وہ ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق شکایات کی جانچ پڑتال کریں، انکوائریاں اور انویسٹی گیشن نمٹائیں تاکہ بدعنوان عناصر کے خلاف تحقیقات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے۔