لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عمران خان مجھے گرفتار کروانا چاہتے ہیں، نواز شریف نے کوئی ایسی بات نہیں کی جو آئین سے متصادم ہو۔ اے پی سی کے فیصلوں پر ہر صورت عمل درآمد ہوگا۔
سینئر صحافیوں کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر کا کہنا تھا کہ آج تک مفاہمت سے کوئی ذاتی فائدہ نہیں اٹھایا، ریاستی اداروں سے میرا رابطہ اس وقت سے ہے جب سےسیاست میں ہوں۔
عوام کی خدمت سےسیاسی جماعتوں کی عزت بڑھےگی۔ نظام تب طاقتورہوگاجب سیاسی جماعتیں عوام کی خدمت کریں گی۔ ہزاروں آرٹیکل 6 لےآئیں عوامی خدمت کرنےتک نظام مضبوط نہیں ہوگا۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی ہوئی میرےمقدمات کی اس مقابلےمیں کوئی حیثیت نہیں۔ ہمیں اپنی تاریخ سےسبق سیکھنا چاہیے۔ میری گرفتاری ہوئی تو اس کا سامنا کروں گا۔
لیگی صدر کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی اے پی سی میں تقریر آئین و قانون کے مطابق ہے، میرے قائد نے تقریر میں کوئی ایسی بات نہیں کی جو آئین سے متصادم ہو۔ نواز شریف نے اداروں کو اپنی حدود میں رہنے کی تلقین کی۔ میرے قائد کا مقصد کسی سے تصادم نہیں اور نہ ہی ہم تصادم کے قائل ہیں، خود کو اے پی سی کے فیصلے کا پابند سمجھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مزید تماشا نہیں بننے دینگے، مجھے سزا دیتے دیتے ملک کو ڈبو دیا: نواز شریف
بات کو جاری رکھتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مجھ سے اس لیے پریشان ہیں کہ میں سیاسی مفاہمت کا داعی ہوں، آرمی چیف سے سیاسی لیڈر شپ کی ملاقات کی خاص سٹریٹجک اہمیت تھی، اس میں وزیر اعظم کا نہ ہونا کیا ثابت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو جتنا وقت دینا تھا دے چکے مزید وقت نہیں دیں گے، عمران خان مجھے ہر صورت گرفتار کروانا چاہتے ہیں، اے پی سی کے فیصلوں پر ہر صورت عمل درآمد ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن بزرگ سیاستدان ہیں اس لئے اپوزیشن اتحاد کی انہیں قیادت سونپی، بہت ہوگیا حکومت کو اب ایک منٹ بھی نہیں دیں گے، اب وقت آ گیا ہے کہ حکومت کو بے نقاب کیا جائے، ہمارے منصوبوں میں شفافیت ہے ایک دھیلے کی کرپشن نہیں کی گئی، نوازشریف نے کبھی محاذ آرائی کی بات نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام کی بھرپور تائید اور حمایت ہی ماروائے آئین کا راستہ روک سکتی ہے۔ گلگت بلتستان بارے کوئی بھی فیصلہ، کشمیر پالیسی سے ہٹ کر نہیں ہونا چاہیے۔