لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ آج میں اپنی جماعت کو ہدایات جاری کررہا ہوں کہ آئندہ ہماری جماعت کا کوئی رکن، انفرادی، جماعتی یا ذاتی سطح پر عسکری اور متعلقہ ایجنسیوں کے نمائندوں سے ملاقات نہیں کرے گا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ اپنے بیان میں انہوں نے لکھا کہ حالیہ واقعات سے ایک بار پھر ثابت ہوتا ہے کہ کس طرح بعض ملاقاتیں سات پردوں میں چھپی رہتی اور کس طرح بعض کی تشہیر کرکے مرضی کےمعنی پہنائے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’نواز شریف اور مریم سے متعلق محمد زبیر نے آرمی چیف سے ملاقاتیں کیں‘
سابق وزیراعظم نے مزید لکھا کہ یہ کھیل اب بند ہوجانا چاہئے۔ آج میں اپنی جماعت کو ہدایات جاری کررہا ہوں کہ آئین پاکستان کے تقاضوں اور خودمسلح افواج کواپنے حلف کی پاسداری یاد کرانےکےلئے آئندہ ہماری جماعت کا کوئی رکن،انفرادی،جماعتی یا ذاتی سطح پر عسکری اور متعلقہ ایجنسیوں کےنمائندوں سے ملاقات نہیں کرے گا۔
پاسداری یاد کرانےکےلئے آئیندہ ہماری جماعت کا کوئی رکن،انفرادی،جماعتی یا ذاتی سطح پر عسکری اور متعلقہ ایجنسیوں کےنمائندوں سے ملاقات نہیں کرے گا۔قومی دفاع اور آئینی تقاضوں کےلئے ضروری ہوا تو جماعتی قیادت کی منظوری کےساتھ ایسی ہر ملاقات اعلانیہ ہوگی اور اسےخفیہ نہیں رکھا جائے گا۔2/2
— Nawaz Sharif (@NawazSharifMNS) September 24, 2020
نواز شریف نے مزید لکھا کہ قومی دفاع اور آئینی تقاضوں کےلئے ضروری ہوا تو جماعتی قیادت کی منظوری کےساتھ ایسی ہر ملاقات اعلانیہ ہوگی اور اسےخفیہ نہیں رکھا جائے گا۔
قبل ازیں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے بیان پر کہا تھا کہ عسکری قیادت (آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی) سے مسلم لیگ (ن) کی ایک نہیں 2 ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ پہلی ملاقات 5 گھنٹے جبکہ دوسری سوا 3 گھنٹے ہوئی اور اس روبرو (ون ٹو ون) ملاقات میں خواجہ آصف اور احسن اقبال نے آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات کی، میں نے اپنی کتاب دینی تھی اس لیے میں نے وہاں سے نکل جانا مناسب سمجھا اور وہاں آخری بندہ میں ہی تھا جبکہ یہ دونوں تھے جو آرمی چیف اور جنرل فیض حمید سے مذاکرات کر رہے تھے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز نجی ٹی وی کو ایک انٹرویو کے دوران پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی ) میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ چند ہفتے قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ن لیگ کے سینئر رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے ملاقاتیں کیں۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے آرمی چیف سے دو ملاقاتیں کیں۔ یہ ملاقاتیں ان کی درخواست پر ہوئیں۔ یہ دونوں ملاقاتیں نواز شریف اور مریم نواز سے متعلق تھیں۔ پہلی ملاقات اگست کے آخری ہفتے میں ہوئی جبکہ دوسری ملاقات 7 ستمبر کو ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: نوازشریف کے کسی نمائندے نے آرمی چیف سے ملاقات نہیں کی: مریم نواز
انٹرویو کے دوران میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ اس ملاقاتوں کے دوران ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید بھی موجود تھے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا انٹرویو میں مزید کہنا تھا کہ اس ملاقات کے دوران پاک فوج کے سپہ سالار نے واضح انداز میں کہا کہ سیاسی مسائل پارلیمنٹ میں حل ہوں گے۔ جبکہ نواز شریف کے قانونی مسائل عدالتوں میں حل ہوں گے۔ ان معاملات سے پاک فوج کو دور رکھا جائے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا تھا جب ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہا تھا کہ نواز شریف کے کسی نمائندے نے آرمی چیف سے ملاقات کی۔
اس سے قبل مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ نواز شریف کے کسی نمائندے نے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے ملاقات نہیں کی، نواز شریف کی صحت آپریشن کی متقاضی ہے، جب تک کورونا ہے نواز شریف کا آپریشن نہیں ہوسکتا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران مریم نواز نے آرمی چیف سے ن لیگی نمائندے کی ملاقات کی تردید کر دی، ان کا کہنا تھا کہ ڈنر ہوا یا نہیں، اسکا کوئی علم نہیں، سیاسی معاملات سیاسی قیادت کو حل کرنے دیں، سیاسی قیادت کو بھی نہیں جانا چاہیے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ سیاسی معاملات کو پارلیمنٹ میں ہی ڈسکس کرنا چاہیے، ظلم و جبر کے ہتھکنڈے ایک حد تک چلتے ہیں۔ اے پی سی کے فیصلوں کی پاسداری کی جائے گی، اشتہاری کی درخواست پر منتخب وزیر اعظم کو نااہل کیا گیا۔