لاہور: (دنیا نیوز) مسلم لیگ ن کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ جماعت کے کسی بھی فرد کی گرفتاری پر سخت ردعمل اور احتجاج کیا جائے گا، سابق وزیراعظم نواز شریف نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں جارحانہ کردار ادا کرنے کی ہدایات دے دیں۔
پاکستان مسلم لیگ کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔ یہ اجلاس تین گھنٹے تک جاری رہا، اس اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز، احسن اقبال، راجہ ظفر الحق، شاہد خاقان عباسی، راناثناء اللہ سمیت دیگر رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف نے صحت کے حوالے سے پارٹی رہنماؤں کو آگاہ کیا۔
CEC meeting started. pic.twitter.com/4nA4y1JwO7
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) September 30, 2020
ذرائع کے مطابق نواز شریف کی طرف سے پارٹی رہنماؤں کو آگاہ کیے جانے کے بعد سینئر رہنماؤں نے سابق وزیراعظم کو علاج کے بغیر پاکستان آنے سے منع کر دیا جبکہ ممبرز نے قیادت پر ایک بارپھر اعتماد کا اظہار کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے پارٹی رہنماوں سے حکومت مخالف تحریک کے لیے تجاویز طلب کر لی ہیں، اجلاس میں کسی بھی فرد کی گرفتاری پر سخت ردعمل اور احتجاج کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہمارا جذبہ اور بڑھ گیا، جدوجہد کو تیز کریں گے: میاں نواز شریف کا اعلان
ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے اجلاس میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں جارحانہ کردار ادا کرنے کی ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے حکومت کے خلاف ن لیگ موثر کردار ادا کرے۔ مولانا فضل الرحمان سمیت تمام قیادت سے خود رابطہ کروں گا۔
اجلاس کے بعد مریم نواز نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ووٹ کسی اور کے نام ڈالا جاتاہے نکلتا کسی اور کے نام سے ہے، ملک میں کٹھ پتلی نظام مزید کٹھ پتلیوں کو جنم دیتا ہے، شہبازشریف کی گرفتاری کی بھرپور مذمت کرتی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ شہبازشریف نے بھائی ہونے کے ساتھ سیاسی و ذاتی مشکلات کے باوجود پیغام دیا ہمارے قائد نوازشریف ہیں، یقین ہے نوازشریف کی تقریر سے عدلیہ، میڈیا، ن لیگ اور عوام کے موقف کو تقویت ملی، قائد کی تقریر کے بعد جس طرح کا آزادی اظہار حاصل ہوا اس کا کریڈٹ نوازشریف کو جاتاہے۔
لیگی رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ لیگی صدر شہبازشریف کی گرفتاری،حکومت کی کمزوری کا ثبوت ہے۔ عوام کو سلیکٹڈ،غیرجمہوری حکومت سے نجات دلائیں گے۔ کل سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا اجلاس ہوگا۔ پی ڈی ایم کے مزید فیصلے اگلے ہفتے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان مسائل پرخاموش نہیں رہ سکتے، حکومت مخالف پہلا جلسہ کوئٹہ میں ہوگا، پوری امید ہے عوام باہرنکلیں گے کیونکہ انسانی حقوق کو سلب کیا جا رہا ہے۔ دنیا میں آزادی بڑھ اورپاکستان میں کم ہورہی ہے۔
اُدھر معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گِل نے نواز شریف کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم کتنے نظریاتی ہیں قوم جانتی ہے، ضیاء الحق سے لے کر مشرف این آر او تک آپکا نظریہ صرف اپنے ذات تک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہو کر عرب کا اقامہ ہولڈر نوکر کس نظریے کی بات کرتے ہیں، کرپشن کرکے اپنے بیٹوں اور سمدھی سمیت مفرور اشتہاری عزت کی بات کرتے ہیں، عالیشان ایون فیلڈاپارٹمنٹس میں عیش کرنےوالے اج نظریاتی بننے کا ڈرامہ رچا رہے ہیں۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ نواز شریف قائد متحدہ ثانی بن چکے ہیں،لندن میں بیٹھ کر معزز عدلیہ اور اداروں کے خلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں، نواز شریف ملک دشمن قوتوں کی ایماء پر غیرملکی بیانیے کو تقویت دے رہے ہیں۔ انکی ساری زندگی جھوٹ اور دھوکہ دہی پر مشتمل ہے، جعلی نظریاتی بڑے میاں کو چاہیے کہ ملک واپس آئیں اور اپنے کیسز کا سامنا کریں۔