اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سول ملٹری تعلقات میں کوئی تناؤ نہیں، پاک فوج آئینی حدود میں رہتے ہوئے جمہوری حکومت کے ساتھ ہے۔
تفصیل کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت پارٹی ترجمانوں کے ایک اہم اجلاس میں اپوزیشن کی حکومت مخالف تحریک سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن کے احتجاج اور جلسوں کیخلاف جوابی حکمت عملی پر غور کیا گیا جبکہ نواز شریف کی واپسی سے متعلق حکومتی اقدامات پر بریفنگ بھی دی گئی۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سول ملٹری تعلقات میں کوئی تناؤ ہے اور نہ ہی حکومت کو اپوزیشن کی تحریک سے کوئی خطرہ ہے۔ قوم اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی انتہا پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت پاکستان کو توڑنا چاہتی ہے اور نواز شریف مودی سرکار کا بیانیہ لے کر چل رہے ہیں،۔ نواز شریف اور بھارت پاکستانی اداروں کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم نے لیگی قائد کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نواز شریف اپنے بچوں کو لندن میں بٹھا کر عوام کو سڑکوں پر لانا چاہتے ہیں۔ ان کے بچے آرام کریں اور عوام سڑکوں پر آئیں، یہ کیسا انقلاب ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف، ظہیر الاسلام کے سامنے کیوں نہیں بولے؟ سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف نواز شریف کو آج کیوں باتیں یاد آ رہی ہیں؟ قوم دیکھ رہی ہے کہ نواز شریف کے بیانات پر پاکستان مخالف لوگ بغلیں بجا رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن کا سیاسی محاذ اور پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی احتجاجی سرگرمیوں کیخلاف وزیراعظم کے زیر صدارت اہم اجلاس میں لائحہ عمل ترتیب دے دیا گیا ہے۔
وزیراعظم نے وزرا کو جارحانہ پالیسی اختیار کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) اور اپوزیشن کے کرپٹ رہنماؤں کو بے نقاب کرنے کا مشن دے دیا ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب کے وزرا دفاعی نہیں بلکہ جارحانہ پالیسی اختیار کریں۔
انہوں نے پنجاب کی قیادت کو ہدایات جاری کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے انڈین رہنماؤں سے تعلقات کو بے نقاب کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ کرپٹ لوگ ہمیں بلیک میل نہیں کر سکتے، ان کو فرنٹ فٹ پر جواب دیں گے۔