اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے گوجرانوالہ میں پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے پہلے جلسے کو سرکس قرار دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کی تقریر فوج پر حملہ اورانتشار پھیلانے کی کوشش ہے۔ جو زبان انہوں نے آرمی چیف کیخلاف استعمال کی یہ جنرل باجوہ پر نہیں پاک فوج پر حملہ ہے۔
ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے ٹائیگر فورس پورٹل کے افتتاح کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم کی طرف سے گیارہ سال پہلے کی ویڈیو جاری کی گئی جس میں دکھایا گیا کہ عمران خان ویڈیو میں کہہ رہے ہیں کہ نواز شریف، آصف زرداری سمیت تمام لوگوں نے اکٹھا ہو جانا ہے۔ یہ آج ہو گئے ہیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ رات دو بچوں نے تقریب سے خطاب کیا، دونوں بچوں پر تبصرہ کرنا فضول ہے، بغیر جدوجہد کرنے والا لیڈر نہیں بنتا۔ 11 سال پہلے پیشگوئی تھی کہ یہ سب چور اکٹھے ہو جائیں گے۔ گیارہ سال پہلے کہا تھا کہ یہ سرکس ہو گی، چوروں کی چوری پر ہاتھ پڑے گا تو نورا کشتی کرنے والے اکٹھے ہو جائیں گے۔
وزیراعظم نے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمن کو 12 واں کھلاڑی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹیم میں گیارہ کھلاڑیوں کی جگہ ہوتی ہے 12 ویں کی بات نہیں کرنا چاہتا۔
یہ بھی پڑھیں: سارے ڈاکو اکٹھے ہو جاتے ہیں کہ ان کو این آر او دے دیں: وزیراعظم عمران خان
انہوں نے نواز شریف کو گیدڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دم دبا کر بھاگا تھا، وہاں بیٹھ کر جو زبان آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کیخلاف بات کی یہ جنرل باجوہ پر نہیں پاک فوج پر حملہ ہے۔ یہی بات بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کر رہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف فوج کے انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے اور اسرائیل اور بھارت کی لابی سے مدد مانگ رہا ہے۔ میرے پاس تمام معلومات ہیں لیگی قائد کیا کر رہے ہیں۔ نواز شریف سنو آج کے بعد میری پوری کوشش ہے کہ تمہیں وطن واپس لایا جائے اور عام آدمی والی جیل میں رکھا جائے ، تم واپس آؤ اب میں تمہیں دیکھ لیتا ہوں
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نریندرا مودی کی حکومت پاکستان سے نفرت کرتی ہے، 72 سال سے کبھی ایسی حکومت بھارت میں نہیں آئی۔ ہمارے فوجیوں پر حملے ہو رہے ہیں، ہمارے فوجی جان کی قربانی دے رہے ہیں۔ چند روز قبل 20 سکیورٹی اہلکاروں نے شہادت پائی۔ یہ لوگ ہمارے لیے اور ملک کے لیے جانیں قربان کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب آپ مختلف عمران خان دیکھیں گے، کسی ڈاکو کو اسمبلی میں پروڈکشن آرڈر نہیں ملے گا، لیگی صدر شہباز شریف کے اوپر 23 ارب روپے کا انکشاف ہوا ہے، عدالت میں کلیئر ہونے تک کوئی پروڈکشن آرڈر نہیں ملے گا۔ شریف برادران کا پیسہ خدا ہے، ان لوگوں نے جو ملک کے ساتھ کیا وہ میر جعفر اور میر صادق پہلے کر چکے ہیں، صرف فائدوں کے لیے قوموں کو غلام بنایا ہوا تھا۔ اسی وجہ سے مسلم لیگ ن پنجاب کی جماعت بن کر رہ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کی تحریک سے پریشان ہوں نہ ہی کوئی فرق پڑتا ہے: وزیراعظم
عمران خان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس صاحب سے درخواست ہے کہ حکومت آپ کی مدد کرنے کے لیے تیار ہے، خدا کے لیے کیسز مکمل کروائیں اور قوم کا لوٹا ہوا پیسے عوام کو ملے گا، نیب چیئر مین سے بھی مطالبہ ہے کہ کیسز کو منطقی انجام تک پہنچائیں، آپ کی مدد کرنے کے لیے تیار ہیں۔ کب عوام کو لوٹا ہوا پیسے ملے گا۔ میرے نیچے جو ادارے ہیں وہ لوٹی ہوئی رقم پکڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ رات نواز شریف کی تقریب سے خطاب سننے کے بعد نیا عمران خان سامنے آیا ہے، سیاسی مجرموں کو اب عام قیدیوں کی طرح رکھیں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے انکشاف کیا کہ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے 2018ء کے الیکشن میں ہارنے کے دوران جنرل باجوہ کو ٹیلیفون کیا اور کہا کہ میں الیکشن ہار رہا ہوں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کوئی حکومت عوام کے بغیر اپنا اہداف حاصل نہیں کر سکتی، اگلے تین سالوں میں دس ارب درخت لگانے ہیں۔ تقریب میں شرکت کرنے پر نوجوانوں کے جذبے کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ کل رات ایک سرکس ہوئی، سرکس میں اور بھی فنکار تھے آپ کی سوئی ڈیزل پر اٹکی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے میں مشکلات آتی ہیں توزندہ معاشرے کے شہری مدد کے لیے باہرنکلتے ہیں۔ کینسرہسپتال بنانے کے لیے مجھے بڑی مشکلات پیش آئیں، ہسپتال بنانے کے لیے سکول کے بچوں سے بھی مدد لیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ گندم کم ہونے کی بڑی وجہ غیر متوقع طور پر بارشیں ہیں، گندم کا جتنا بھی خسارہ وہ امپورٹ کر لیا ہے۔ گندم ذخیرہ اندوزی کر لی گئی جس کے باعث قیمتیں بڑھیں، اس پر قابو پانے کے لیے مجھے ٹائیگر فورس کی ضرورت ہے۔ چینی کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے بھی مافیا ہے۔ شوگر ملز مافیا ملا ہوا ہے۔ پہلی بار تحقیقات کے دوران ہمیں سب کچھ پتہ چل گیا ہے۔ نیا پلان لا رہے ہیں آگے مہنگی چینی نہیں ملے گی۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے بیرون ملک بھی مہنگائی ہوئی۔ حکومت ملی تو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا تجارتی خسارہ تھا۔ روپیہ گرنے کی وجہ سے پٹرول، گیس اور بجلی سب مہنگا ہو جاتا ہے۔