کراچی: (دنیا نیوز) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کیلئے تین سے پانچ رکنی کمیٹی بنانے کا پلان بنا لیا گیا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ لیگی رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صدفر کی گرفتاری میں ایک وفاقی وزیر ملوث ہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کیپٹں ریٹائرڈ صفدر کی ضمانت سے ثابت ہو گیا ہے کہ کیس جھوٹا بنایا گیا۔ پی ٹی آئی نے مقدمے کیلئے دباؤ ڈالا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیس کا مدعی وقاص مزار قائد پر کیا کر رہا تھا، اس کے علاوہ اور بھی باتیں سامنے آئی ہیں، اس معاملے کی مکمل تحقیقات ہوں گی۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ مزار قائد کے تقدس کے قوانین موجود ہیں۔ پی ٹی آئی نے کئی بار مزارِ قائد کی بے حرمتی کی۔ ہم نے پولیس کو سب کی درخواست لینے کی ہدایت کی ہے۔
وزیرِاعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم پی ڈی ایم کے شکر گزار ہیں کہ وہ 18 اکتوبر کے جلسے میں آئے اور شہدا کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ پاکستان کے عوام کا شکر گزار ہوں کہ قائدین کو سنا اور نااہل وفاقی حکومت کے سامنے احتجاج بھی کیا۔ تحریکِ انصاف کے گھبرائے اور بوکھلائے ہوئے لوگ پروپیگنڈے میں مصروف رہے۔
جلسے کو کراچی کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع قرار دیتے ہوئے وزیرِاعلیٰ سندھ نے کہا کہ نااہلوں کو پیغام دیا گیا کہ آپ حکومت چھوڑ دیں۔ ان کی گھبراہٹ اور کڑواہٹ سمجھ سے بالاتر تھی۔ وہ ڈرے ہوئے تھے جبکہ میڈیا نے جلسے کی بہترین کوریج کی۔
وزیراعلیٰ سندھ کی پریس کانفرنس کے دوران چینلز کی لائیو فیڈ اچانک بند ہو گئی جبکہ سوال وجواب کے دوران سپیکر بھی بند ہو گئے۔ وزیراعلیٰ سے صحافیوں نے متعدد بار آئی جی سے متعلق سوال کیا لیکن وہ جواب دیئے بغیر روانہ ہو گئے۔