کراچی: (دنیا نیوز) کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی گرفتاری کے بعد پریس کانفرنس میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف نے چیلنج کیا ہے کہ اگر کسی میں ہمت ہے تو مجھے گرفتار کریں۔
کراچی میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں مریم نواز شریف نے کہا کہ جنہوں نے فاطمہ جناح سے لے کر نواز شریف کو غدار قرار دیا، انہیں ہی یہ تکلیف پہنچتی ہے، سب کے علم میں ہے کہ یہ نامعلوم افراد ہیں۔ ہمت ہے تو مجھے گرفتار کرو، قائداعظم کے مزار پر ووٹ کو عزت دو کے نعرے سے کسی کی بے حرمتی نہیں ہوتی۔ مجھے اچھی طرح پتا ہے کہ اس پر کس کو اعتراض ہے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ یہ سمجھتے ہیں کہ صفدر کو گرفتار کرکے پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ میں دراڑ آ جائے گی۔ ہم سب سمجھتے ہیں کہ کیا کھیل کھیلا گیا۔ ہمیں پتا ہے کہ ایسی چیزیں ہوں گی اور الرٹ ہیں۔ جب تحریک انصاف کے کارکنوں نے ہلڑ بازی کی تو کسی نے نہیں پوچھا۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک لمحے میں بھی نہیں لگا کہ سندھ حکومت کی کارروائی ہے۔ بلاول بھٹو غصے میں تھے، انہوں نے مجھے فون کیا۔ مراد علی شاہ نے فون کرکے کہا کہ ہم شرمندہ ہیں۔
انہوں نے واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ صفدر نے صبح دروازہ کھولا تو باہر پولیس کھڑی تھی۔ میں اس وقت سو رہی تھی، صفدر نے کہا کہ آپ اندر مت آئیں، میری بیوی اندر ہے، آپ باہر رہیں میں اپنی دوائی لے کر آتا ہوں، صفدر کپڑے تبدیل کر رہے تھے کہ اچانک اہلکار دروازے توڑ کر کمرے کے اندر آگئے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جس طرح سے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو گرفتار کیا گیا اس سے پوری قوم شرمندہ ہے۔ رینجرز نے ہوٹل میں ان کے کمرے کا دروازہ توڑا، اس وقت ان کی اہلیہ مریم بھی وہاں موجود تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور ان کے والد آصف علی زرداری نے اس واقعے پر افسوس اور شرمندگی کا اظہار کیا گیا ہے۔ اس سارے معاملے سے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بے خبر رکھا گیا تھا۔ اس حرکت کا مقصد پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان بداعتمادی پیدا کرنا ہے۔ ابھی تو ہم نے صرف دو ہی جلسے کئے ہیں لیکن اس سے چیونٹیوں کے بھی پر نکل آئے ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ کہا جا رہا ہے کہ مزار کہ قائد پر ہلڑ بازی کی گئی۔ ہم وہ کلپ دکھا سکتے ہیں جب تحریک انصاف کے کارکنوں نے مزار قائد پر ہلڑ بازی کی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ حرکت ایک بدمعاشی ہے۔ یہاں جبر اور ظلم کی حکومت ہے جو اپنے آپ کو قانون کی پابند نہیں سمجھتی۔ سیاست دان آئین اور قانون کے تحت مظاہرے کر رہے ہیں لیکن ملک میں آمرانہ ذہنیت خود کو قانون سے بالاتر سمجھتی ہے۔ لگتا ہے ان حکمرانوں کے دن گنے جا چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول اور مریم کا ٹیلی فونک رابطہ، کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کی شدید مذمت
اس سے قبل بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں چیئرمین پیپلز پارٹی نے لیگی رہنما کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔
ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو نے مریم نواز سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری پر دکھ ہوا، آپ کیساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہوں، رات گئے اس طرح گرفتاری سندھ کی روایات کے منافی ہے، سندھ حکومت کو گرفتاری سے آگاہ نہیں کیا گیا، وزیراعلیٰ سندھ کو تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی گرفتاری ریاستی دہشت گردی ہے: محمد زبیر
ادھر سابق گورنر سندھ محمد زیبر نے کہا ہے کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی گرفتاری ریاستی دہشتگردی ہے، مقدمات یا گرفتاریوں سے ڈرنے والے نہیں، سب سامنے آجائے گا، سندھ حکومت پر کس طرح دباؤ ڈالا گیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا سابق گورنر ہونے کے ناطے پولیس سٹیشن کے اندر جانے کی اجازت نہیں، بات نہ سنی گئی تو پورے ملک میں ردعمل دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سندھ حکومت کی ہدایات پر نہیں ہوئی: سعید غنی
صوبائی وزیر سعید غنی نے موقف اختیار کیا ہے کہ کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سندھ حکومت کی ہدایات پر نہیں ہوئی، پولیس کا یہ اقدام پی ڈی ایم کی جماعتوں میں خلیج پیدا کرنے کی سازش کا حصہ ہے، جسے ہم ناکام بنائیں گے۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ مزار قائد پر کیپٹن (ر) صفدر نے جو کچھ کیا، وہ نامناسب تھا لیکن جس انداز میں کراچی پولیس نے گرفتاری کی، وہ قابل مذمت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری قانون کے احترام کا بیانیہ ہے: فواد چودھری
دوسری جانب وفاقی وزیر فواد چودھری کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری قانون کے احترام کا بیانیہ ہے، قائد کے مزار پر نعرے، غیر سنجیدہ طرز عمل پر سزا ہونی چاہیئے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا قائداعظم کا مزار کم ظرف سیاسی قیادت کے کھیل کا میدان نہیں ہے۔