حلقہ 7: پی ٹی آئی، ن لیگ، پی پی نے پرانے امیدوار میدان میں اتار دیئے

Published On 28 October,2020 02:45 pm

لاہور: (روزنامہ دنیا) گلگت بلتستان کے انتخابی حلقہ 7 سکردو 1 میں تحریک انصاف، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے امیدواروں سمیت 6 امیدوار میدان میں ہیں۔ ضلع سکردو کے اس حلقے میں بڑی سیاسی جماعتوں نے کسی نئے امیدوار کو آزمانے کی بجائے پرانے امیدوار میدان میں اتار دئیے ہیں۔

حلقے میں 17 ہزار 127 رجسٹرڈ ووٹرز حق رائے استعمال کریں گے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 9 ہزار 222 ہے جبکہ 7 ہزار 905 خواتین ووٹرز ہیں۔ سکردو کے حلقہ 1 کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ 2009 کے صدارتی ایمپاورمنٹ اینڈ سیلف گورننس آرڈیننس کے تحت صوبائی حیثیت ملنے کے بعد گلگت بلتستان کی قائم ہونے والی اسمبلی کے پہلے قائد ایوان کا تعلق اسی حلقے سے تھا۔

انتخابات میں سیاسی زور آزمائی کیلئے کل 6 امیدوار میدان میں ہیں، جن میں احمد علی آزاد حیثیت سے میدان میں اترے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے سید مہدی شاہ کو امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔ ماضی میں سید مہدی شاہ 2009 کے انتخابات میں کامیاب ہو کر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان منتخب ہوئے تھے۔ سید مہدی شاہ کو 2015 کے الیکشن میں شکست ہوئی تھی۔ پاکستان تحریک انصاف نے راجہ محمد زکریا کو ٹکٹ جاری کیا ہے۔ راجہ محمد زکریا اس سے قبل 2009 کے الیکشن میں ایم کیو ایم کے امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ چکے ہیں۔

مسلم لیگ ن نے پارٹی کے دیرینہ کارکن حاجی محمد اکبر تابان کو امیدوار نامزد کیا ہے۔ حاجی محمد اکبر تابان 2015 کے الیکشن میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر کامیاب ہو کر گلگت بلتستان حکومت کی کابینہ میں پانی و بجلی اور مالیات کے سینئر وزیر کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔اسلامی تحریک پاکستان نے محمد عباس جبکہ متحدہ قومی موومنٹ نے سید محمد کو امیدوار نامزد کیا ہے۔ اس حلقے میں بھی مسلکی اثر رسوخ بہت زیادہ ہے، مذہبی جماعتوں کی جانب سے تاحال کسی بھی امیدوار کی حمایت کا اعلان نہیں کیا گیا۔

یہ حلقہ سکردو شہر کے اہم علاقوں سکہ میدان، حیدر آباد، حسن کالونی، حسنین نگر، حاجی گام، جناح گام، جناح ٹاؤن، کھرگر ونگ، پٹووال، کرسمہ تھنگ، الڈنگ، عباس ٹاؤن اور سیتھنگ پر مشتمل ہے۔ اس حلقے کی اہم برادریوں میں کشمیری، سادات، راجہ، وزیر، شینا، اخوند شامل ہیں۔ ضلع سکردو حلقوں کے لحاظ سے دیا مر کے ہمراہ سب سے بڑا ضلع ہے جہاں چار انتخابی حلقے شامل ہیں۔ اس ضلع کی کل آبادی 3 لاکھ 10 ہزار سے زائد ہے۔

ضلع میں 148 سکول و کالجز اور ایک یونیورسٹی  یونیورسٹی آف بلتستان  ہے اور یہاں کی شرح خواندگی تقریباً 72 فیصد ہے۔ اس کے باوجود یہاں سے کسی خاتون امیدوار نے انتخابی دوڑ میں حصہ نہیں لیا۔