اسلام آباد (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے واضح بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے معاملات میں فوج کا کوئی دباؤ ہے اور نہ مداخلت، سب فیصلے وہ خود کرتے ہیں۔
ایک نجی ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کی تعیناتی کیلئے فوج کا دبائو نہیں تھا، انہیں تجربے کی بنیاد پر سی پیک اتھارٹی کا چیئرمین لگایا گیا تھا، اس کے ساتھ ساتھ انہیں اطلاعات و نشریات کی ذمہ داری دینے کا مقصد وزارت اطلاعات میں اصلاحات کیلئے روڈ میپ دینا تھا، عاصم سلیم باجوہ نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا تفصیلی جواب دیا، اگر ان کے خلاف کسی کے پاس ثبوت ہیں تو وہ نیب سے رجوع کر سکتا ہے۔
عمران خان نے کہ وہ نہیں بلکہ نوازشریف اور آصف زرداری سلیکٹڈ تھے، مریم نواز سابق وزیراعظم کی بیٹی نہ ہوتی تو پارٹی پوزیشن کبھی نہ ملتی، بلاول بھی پرچی کے ذریعے آگے آئے، میں 22 سالہ جدوجہد کے بعد اقتدار میں آیا ہوں، مجھے سلیکٹڈ کہنا عجیب بات ہے، اپوزیشن کے خلاف تمام مقدمات ہمارے آنے سے پہلے بنے، لوٹی دولت واپس لانا مشن ہے۔
عہدیداروں کے مسلسل تبادلوں کے حوالے سےایک سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ پنجاب کابینہ میں تبدیلی کامقصدمیچ جیتناہے، میچ جیتنےکیلئےتبدیلیاں کرتارہوں گا، پنجاب میں 30سال سےبیوروکریسی بیٹھی ہے، جس نےپرفارم نہیں کیااسےتبدیل کردیاجاتاہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عثمان بزدارکولانےکامقصدپسماندہ علاقوں کی ترقی ہے، 5 سال مکمل ہونےپرعثمان بزدارنمبرون وزیراعلیٰ پنجاب ہوں گے، عوام نے5 سال بعدعثمان بزدارکی گورننس کافیصلہ کرناہے۔
وزیر اعظم نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ مخالفین صرف این آراو چاہتے ہیں، کرپشن کا خاتمہ اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا وزرا پر کوئی بھی الزام لگے تو وہ آئی بی کے ذریعے تحقیقات کرواتے ہیں، فردوس عاشق اعوان پر بدعنوانی کا الزام نہیں تھا جبکہ جہانگیر ترین کے خلاف انویسٹی گیشن جاری ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں 2018ءانتخابات پر سوال اٹھاتی ہیں، فافن نے اپنی رپورٹ میں 2013ءکے مقابلے میں 2018ءکے انتخابات کو بہترین قرار دیا تھا، 2013ءمیں نیشنل اسمبلی میں 133 پٹیشنزفائل ہوئیں جبکہ 2018ءمیں 102 پٹیشنزدائر کی گئیں، 2018ءانتخابات کے حوالے سے ن لیگ اور پی پی کی ملا کر 24 پٹیشنزتھیں جبکہ تحریک انصاف کی 23 پٹیشنز تھیں، اعدادوشمار سے ہی ثابت ہو جاتا ہے کہ 2018ءانتخابات شفاف تھے۔