اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کی جانب سے شیئر کی گئی دستاویزات کے مطابق مولانا فضل الرحمان ڈی آئی خان، اسلام آباد، کراچی اور کوئٹہ سمیت دبئی میں بھی پراپرٹی ہے۔
دستاویزات کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے دو گھر اور ایک پلاٹ ڈی آئی خان میں ہیں، ایک بنگلہ ایف 8 اسلام آباد میں ہے جبکہ ایک فلیٹ دبئی میں ہے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ جے یو آئی سربراہ کی کراچی اور کوئٹہ میں دکانیں ہیں۔ ان کا ایک گھر اور پانچ ایکڑ زرعی زمین عبدالخیل ڈی آئی خان میں ہے۔
اس کے علاوہ ایک گھر اور مدرسہ اور پانچ ایکڑ زمین شورکوٹ میں ہے۔ حال ہی میں مولانا فضل الرحمان نے تین ارب مالیت کی زمین چک شہزاد میں خریدی اور فروخت کردی۔
مولانا فضل الرحمان کی 47 لاکھ مالیت کمرشل اراضی بھی ہے جبکہ پندرہ لاکھ مالیت کی کمرشل اراضی عبدالخیل ڈی آئی خان میں ہے اور شورکوٹ میں 25 لاکھ مالیت کی کمرشل اراضی بھی مولانا فضل الرحمان کی ہے۔
حکومت کی جانب سے پیش کی گئی دستاویزات پر ردعمل دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کے ترجمان نے کہا ہے کہ یہ سب کچھ کرپشن الزامات کردار کشی کی روایتی مہم کا حصہ ہے اس کی کوئی قانونی یا اخلاقی اہمیت نہیں ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم تو ایسی حکومت کو تسلیم ہی نہیں کرتے، یہ تو بذات خود رشوت زدہ ہے۔ ایسے نفسیاتی ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں ہوں گے اور ہم منزل پر پہنچ کے دم لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق اور جمہوری آزادیوں کا تحفظ کرنا سیاسی قیادت کی اولین ذمہ داری ہے۔ کوئی قوت ہمیں اس مشن سے روک نہیں سکتی۔
مولانا فضل الرحمن کے ترجمان نے کہا کہ پی ٹی آئی خیبر پختونخوا میں پچھلے سات سال سے حکومت میں ہے لیکن اب ان کے احتساب کا وقت آ گیا ہے۔